ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 131 ) طریقت میں انفصالات مقصود نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے اب کچھ عرصہ آنے والوں کے لئے یہ قید لگائی ہے کہ یہاں پر زمانہ قیام میں مکاتبت اور مخاطبت کچھ نہ ہو اس کا منشا صرف طرفین کی راحت رسانی ہے اور مقصود اس سے یہ ہے کہ خاموش رہنے سے اور وقتا فوقتا کی صحبت سے اپنے مطلوب کی حقیقت سے با خبر ہوجائیں گے اور مطلوب کے تعین سے اور طریق کے سمجھنے سے حصول میں بڑی سہولت اور آسانی ہوجاتی ہے اس کے سوا میرا کوئی مقصود نہیں اور اس قید پر عمل کرنے سے جو لوگوں کو نفع ہوا انہوں نے وطن واپس پہنچ کر لکھا کہ دس برس کے مجاہدہ سے بھی یہ بات نصیب نہ ہوتی جو دس روز وہاں خاموش رہنے سے نصیب ہوئی اور نفع ہوا لیجئے شہادتیں بھی موجود ہیں اور طریق کے سمجھنے کی اس لئے ضرورت ہے کہ اس طریق سے لوگوں کو اس قدر اجنبیت ہوچکی ہے کہ عوام تو عوام خواص تک اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں بعض باتیں ذہن میں جمع کرلی ہیں جن کو بزرگی کے لوازم سے سمجھتے ہیں اور مقصود کو غیر مقصود اور غیر مقصود کو مقصود بنا رکھا ہے اور اس طریق سے کوئی مناسبت ہی نہیں رہی ایک عالم شخص کی مجھ سے خط و کتابت ہوئی میں نے ان کو مخاطب صیحح سمجھ کر دو لفظوں میں تمام طریق کا اب لباب اور خلاصہ بیان کردیا مگر انہوں نے اس کی کوئی قدر نہ کی اور قدر نہ کرنے کی وجہ طریق کی حقیقت سے بے خبری ہے میں نے یہ لکھا تھا کہ حقیقت طریق کی یہ ہے انفعالات مقصود نہیں افعال مقصود ہیں افسوس اس کو نہ سمجھے اور لکھا کہ میں یہ سمجھا ہوں کہ طریق نہایت مشکل ہے اب بتلائے کہ وہ دوسری چیز اور کیا ہے جس کو مقصود کہا جاسکتا ہے چاہتے یہ ہیں کہ کرنا دھرنا کچھ نہ پڑے اور سب کچھ ہوجائے سو یہ کیسے ممکن ہے ہاں یہ درجہ ممکن ہے جیسا ایک شخص نے کہا تھا کہ میں شہزادی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اور آدھا کام تو ہوگیا ہے آدھا باقی ہے کسی نے پوچھا کہ ادھا کیا ہوگیا اور ادھا