ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
13 / جمادی الاولیٰ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ ( ملفوظ 306 ) حضرت حکیم الامت کے مواعظ حسنہ سے نفع فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے پہلے بھی ان کے بہت لمبے چوڑے خطوط آئے مگر کوڑ مغذی سے بھرے ہوتے تھے میں نے ان کو لکھا تھا کہ تم کو سمجھ میں تم میرے سو وعظ دیکھو اس سے امید ہے کہ دین کی سمجھ پیدا ہو جاوے گی آج خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں نے بموجب ہدایت حضرت والا کے سو وعظ کا مطالعہ کیا الحمد للہ حضرت کی دعاء اور توجہ و برکت سے مجھے اپنے امراض معلوم ہوگئے میں سراپا امراض ہوں اور اب کے کوئی بے ڈھنگی بات نہیں لکھی اب اصلاح شروع ہوجاوے گی میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ کیا کیا امراض معلوم ہوئے لکھو یہ میں نے اس لئے لکھا ہے کہ اس طریق میں دو غلطی ہوتی ہیں ایک تو یہ کہ کوئی مریض ہو مگر اپنے کو مریض نہ سمجھے دوسری غلطی یہ ہوتی ہے کہ غیر امراض کو امراض سمجھ بیٹھے سو غلطیاں لکھنے سے معلوم ہو جائے گا کہ جن کو امراض سمجھا آیا حقیقت میں بھی وہ امراض ہیں یا نہیں دیکھئے کیا لکھتے ہیں یہ اصلاح کا کام بڑا ہی نازک ہے ہجے کرانے پڑتے ہیں لوگ میرے اسی طرز کو بد خلقی اور سخت گیری سے تعبیر کرتے ہیں اب اگر اس طرح اصلاح نہ کروں تو کروں چنانچہ اس ہی ایک واقعہ سے کہ ان سے غلطیاں لکھنے کی فرمایش کی گئی اس طرز کا مفید ہونا ثابت ہوگیا اب معترضین فیصلہ دیں کہ اس کے علاوہ اور وہ کونسا طرز ہے جو اصلاح کے باب میں مفید ہے - ( ملفوظ 307 ) واقعہ بیعت حضرت مولانا رائے پوری ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مولانا رائپوری پہلے ایک اور بزرگ سے بیعت تھے اور ان پہلے پیر کے خلیفہ بھی تھے پھر حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے اور بیعت ہونا بھی عجیب طریق سے