ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
حالانکہ یہ کتابیں خود ابھی محتاج دخل ہیں چنانچہ شرح اسباب میں غالبا لکھا ہے کہ ایک دن کے بخار سے ایک سال کی قوت جاتی رہتی ہے اب اس میں ایک بات یہ بھی لکھنے سے رہ گئی کہ اسی طرح بعد صحت ایک دن میں ایک سال کی قوت آبھی جاتی ہے یہ میرے نزدیک شرح اسباب میں کمی ہے اسی طرح کتب طبیہ میں قوت قلب کے لئے اموال کا مالک ہونا اور بچوں سے دل بہلانا قابل اضافہ ہے ایک طبیب مجلس میں بیٹھے تھے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت شیخ نے مال کے مالک ہونے کو تو لکھا ہے فرمایا چلو ایک بات بچوں سے دل بھلانے کی اس کو بھی کہیں سے نکالو یہ بھی ضروری چیز ہے اور شرح اسباب میں ہونا چاہئے جب کتب طبیہ کہ ان میں دخل کی گنجایش ہے غیر ماہر کی سمجھ میں نہیں آئی تو جس شریعت میں کسی کے دخل کی بھی گنجائش نہیں اس میں کوئی محقیقیت کا دعوی کرے بجز نادانی کے کیا کہا جاوے - ( ملفوظ 270 ) ترجمہ مقصود سمجھنے کے لئے کافی نہیں ایک صاحب ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ نرا ترجمہ مقصود سمجھنے کے لئے کافی نہیں ہوتا انگریزی میں ایک شخص نے لفظ عبد اللہ کا ترجمہ کیا تھا ادبے ڈلا اور اخبار میں چھپا کرتا تھا ایک انگریز کا بچہ بیمار ہوا ڈاکڑ نے انگریزی میں گدھی کا دودھ بتلایا اس نے خانسا ماں کو سمجھانے کے لئے ڈکشنری دیکھی اس میں اس لفظ کا ترجمہ گدھا لکھا تھا اس نے خانسا ماں سے کہا ایک گدھا لاؤ وہ ایک نر خرید کر لے گیا وہ میم صاحب کہتی ہیں کہ یہ نہیں یہ تو صاحب کا موافق ہے ہمارا موافق لاؤ یعنی گدھا لاؤ - میں ایک مرتبہ ڈھاکہ گیا نواب سلیم اللہ خان صاحب نے مدعو کیا تھا انہوں نے میری تفسیر بیان القرآن کو منگانے کے لئے میری معرفت سہانپور تاد دیا وہں اس کا ترجمہ کیا گیا لوہے کا کنواں سہانپور والوں نے مجھ کو لکھا کہ کیا لوہے کے کنویں سے مراد نل ہے اور کتنا عرض اور طول ہو ایک انگریز حاکم کے پاس ایک مسلمان پیشکار تھے یہ دفتر پہنچے وہ انگریز