ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مشائخ کے یہاں اخلاق عادات کی تعلیم ہی نہیں محض اور اد و ظائف کی تعلیم ہے اسی کو دین سمجھتے ہیں اور چیزوں کو دین کی فہرست سے خارج سمجھ رکھا ہے اس لئے نہ خود مشائخ اس طرف توجہ کرتے ہیں نہ ان کے متعقین - اور مرید یا متعلقین تو کیا توجہ کرتے جب خود مشائخ کی یہ حالت ہے اب عام لوگوں کی حالت سنئے وہ بھی ایسے ہی پیروں سے خوش ہیں کہ جو نہ روک ٹوک کریں نہ ان کے یہاں مواخذہ اور محاسبہ ہو اور ہر نزرانہ قبول کر لیا کریں اس کی ایسی مثال ہے کہ جو حکام رشوت خوار ہوں تو وہ خلیق سمجھے جاتے ہیں یہ سمجھا جاتا ہے کہ جب لیا ہے تو کام ضرور ہی کریں گے اور جو غریب رشوت نہ لے سمجھتے ہیں کہ یہ خشک ہے جب لیا ہی نہیں تو توجہ ہی کیوں کریں گے ایسا ہی مشائخ کو سمجھتے ہیں کہ جب نزرانہ قبول کر لیا تو ضروری ہی توجہ کریں گے اور قطبیت اور غوثیت بانٹ دیں گے اور جب نہ لیں گے تو توجہ کیوں کرنے لگے اس قدت رسمیں خراب ہوئی ہیں کہ جس کی کوئی انتہاء نہیں - ( ملفوظ 436 ) ہندوؤں میں دنیا کی عقل ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص یہاں پر جود ھپور سے آئے تھے پولیس کے محکمہ سے تعلق تھا یہ لوگ آزاد سے ہوتے ہیں کہنے لگے کہ ہندوؤں میں جیسی شخصیت گاندھی کی ہے کہ اس کی سب پیروی کر رہے ہیں کیا مسلمانوں میں کوئی ایسی ہستی نہیں میں نے کہا یہ سوال ہم سے کرنے کا نہیں ہے تم خود اس کو دیکھو کہ مسلمانوں میں کوئی ہستی ایسی ہے یا نہیں اور معلوم کرنے کی تدبیر میں بتلاتا ہوں کہ چند روز گاندھی کے پاس بھی رہ کر دیکھ لیجئے اور جن کے میں نام بتلاؤں ان کے پاس بھی چند روز رہنے معلوم ہو جائے گا کہ کوئی ہستی اور کوئی شخصیت مسلمانوں میں ایسی ہے یا نہیں اور ان میں کون زیادہ اہل ہے اور کون نہیں مگر بات یہ ہے کہ ہندوؤں کو دنیا کی عقل ہے انہوں نے دیکھا کہ اختلاف میں ہماری دنیا کا نقصان ہے اس لئے بالاتفاق گندھی کو بڑا بنا لیا -