ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 267 ) تدابیر باطنیہ کی مثال ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس طریق میں علاوہ اعمال کے جس قدر چیزیں ہیں اشغال و مراقبات سب کا درجہ تدابیر کا ہے اور یہ سب اعمال مقصود ہ ہی معین سمجھ کر اختیار کی جاتی ہیں - ان کو بدعت کہنا ایسا ہے جیسے کوئی شخص طبیب جسمانی کی تدابیر کو اس لئے بدعت کہے کہ یہ تدابیر قرآن و حدیث میں وادر نہیں حالانکہ محل بدعت کا افعال ہیں نہ کی تدابیر ایک نو عمر خان صاحب یہاں پر آئے تھے چند روز یہاں پر رہ کر وطن واپس ہوگئے اور مجھ کو لکھا کہ مجھ میں کبر کا مرض ہے یہاں کے زمانہ قیام میں میں نے ان کی حالت و سلامت طبع کا اندازہ کرلیا تھا - آدمی فہیم اور سمجھدار ہیں میں نے ان کو لکھا کہ اس ہی مضمون کو پانچ خطوط میں لکھ کر میرے پاس بھیج دو میں نے یہ سمجھ لیا کہ ان کے لئے یہ پانچ مرتبہ لکھنا بڑا مجاہدہ ہے اس سے مرض کا ازالہ ہو جائے گا ایسا ہی ہوا کہ انہوں نے پانچ مرتبہ سے بھی کم لکھا تھا مرض کا ازالہ ہو گیا اب اس میں بدعت کی کون سی بات ہی کیونکہ یہ مثل دیکر تدابیر طبیہ کے ایک تدبیر تھی جس سے ایک اتنے بڑے خبیث مرض سے ایک مسلمان کو جنات مل گئی جو برسوں کے مجاہدہ اور ریاضات سے بھی میسر ہونا مشکل ہوتا ہے جو ایک سہل تدبیر سے حاصل ہوگئی - ( ملفوظ 268 ) حق تعالیٰ شانہ کے حکم کو خلاف حکمت سمجھنا کفر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ اپنی مجلس میں شاگردوں کا ایسا افادہ فرماتے تھے کہ جیسے شیخ اپنے مریدوں کا فادہ کیا کرتا ہے اکثر باتیں اسی وقت کی دل میں بیٹھی ہوئی ہیں - مولانا کی عجیب شان تھی بڑا جامع علم تھا ایک مرتبہ کو مولانا نے شیطان کے کافر