ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مولویوں سے پوچھ کر جواب دیتے ہیں حالانکہ جو شخص عالم نہ ہو اس پر دوسروں کو تبلیغ اور ہدایت کرنا ضروری نہیں ایسے شخص کو دوسروں کی فکر میں نہ پڑنا چاہئے اپنی خبر لینا چاہے اور اگر کوئی پوچھے صاف کہہ دے کہ ہم مولوی نہیں مولویوں سے پوچھو اس میں حرج کیا ہے آخر طبیب نہیں ہو اگر کوئی کسی مرض کے متعلق تم سے نسخہ پوچھے کیا جواب دوگے اس میں اور اس میں کیا فرق ہے اسی طرح مثلا تم وکیل نہیں ہو اگر کوئی تعذیرات ہند کی کسی دفعہ کے متعلق سوال کرے کیا جواب دوگے وہی یہاں جواب دے کر الگ ہوجاو اور اب تو وہ زمانہ کہ مولویوں کے مسئلہ بتلانے پر بھی لوگوں کو اس کا انتظار ہوتا ہے کہ اس اس حکم میں حکمت کیا ہے یہ سب خرابی نیچریت کی بدولت لوگوں میں پیدا ہوئی ہے وہ ہر احکام میں حکمتیں تلاش کرتے ہیں ایک شخص نے مجھ سے بذریعہ تحریر سوال کیا تھا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے میں نے جواب میں لکھا کہ کافر عورت سے زنا کیوں حرام ہے ایسوں کا یہی جواب ہونا چاہئے - علماء کے ڈھیلا ( بکسر الہاء اولیاء المروفۃ ) ہونے عوام کا دماگ خراب ہوا علماء کو ڈھیلا ( بکسر الہاء االمجہولہ ) ہونا چاہئے تاکہ عوام کے دماغ درست ہوں - ایک شخص نے خط سے پوچھا تھا کہ فلاں مسئلہ میں کی حکمت ہے میں نے لکھا کہ سوال عن الحکمت میں کیا حکمت ہے تم تو ہم سے خدائی احکام کی حکتمیں پوچھتے ہو ہم تہمارے ہی کام کی حکمت تم سے پوچھتے ہیں ایسا دماغ خراب ہوا ہے حضرت مجدد صاحب نے فرمایا ہے احکام میں اسرار اور حکمتیں نبوت کا پورا اعتقاد نہیں رکھتا عقل اکا تباع کرتا ہے ورنہ مصلحت عقلیہ کی تفشیش کی کیا ضرورت تھی - ( ملفوظ 114 9 مسجد میں نماز جنازہ مکروہ ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نماز جنازہ مسجد میں