ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
دل میں کہا یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے علماء کے معتقد ہوئے - ان خلیل پاشا ہ میری ملاقات کی وجہ ایک خواب ہے میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ تم خلیل پاشاہ سے ہی نہیں ملے میں خواب ہی میں کہا کہ ضرورت ہی کیا ہے - مقصود تو ایک ہی ہے اور اس کا حاصل ہونا ضروری ہے سو وہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت کی برکت سے حاصل ہے اس کے بعد دوسر طرق و ذرائع کا اہتمام کرنا ایسا ہے جیسے ایک راستہ مکہ معظمہ کا کراچی سے اور ایک جانگام سے اس شخص کو مکہ معظمہ پہمچ کر معلوم ہوا کہ ایک راستہ یہاں پہنچے کا چانگام سے بھی ہے اب یہ شخص جانگام واپس جائے اور وہاں سے پھر مکہ معظمہ آئے اس کی ایسی مثال ہے یہ میں نے خواب ہی میں کہا - پھر یہ خواب میں نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے بیان کیا حضرت نے ان سے ملنے کا حکم دیا تب میں خلیل پاشا سے ملا لیکن صرف خواب کی بناء پر میں نے ملاقات نہیں بکلہ حضرت کے فرمانے سے ملاقات کی - حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے یہاں ایسی باتوں میں بڑی وسعت تھی - دوسرے مشائخ تو اپنے معتقدین کے لئے کسی دو سے ملنا بھی گوارا نہیں کرتے نہ کہ خود حکم دیدیں حضرت کی بڑی البیلی شان تھی - حضرت فن تصوف کے امام تھے مجدد تھے مجتہد تھے محقق تھے یہ سب کچھ جو یہاں دیکھتے ہو یہ حضرت ہی فیوض کے برکات ہیں - ( ملفوظ 229) مرید کی روک ٹوک نہ کرنا خیانت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل رسمی پیروں کے یہاں اخلاق مروجہ کا بڑا اہتمام ہے - محض اس خیال سے کہ آنے والے غیر معتقد نہ ہوجائیں یہ تو اچھی خاصی دکانداری اور مخلوق پرستی ہے مجھ کو ایسی باتوں سے بحمد اللہ طبری نفرت ہے اور نہ اخلاق مروجہ مجھ کو پسند اور اگر ایسے اخلاق اختیار بھی کئے جائیں تو آنیوالوں کا کیا فائدہ ان کی حرکات سکنات پر اگر معاقبہ محاسبہ روک ٹوک ڈانٹ ڈپٹ نہ کی جائے تو اصلاح کی کیا صورت ہے وہ تو جہل ہی میں مبتلا رہے ہیں اس