ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
نرم گفتگو کر رہا تھا لیکن پھر بھی اگر یہی ولی ہے تب بھی مجھ سے تعلق رکھنا بے کار ہے اس لئے کہ میں جب کوئی بات پوچھوں گا یہی حالت تم پر طاری ہو گی تو کون تم سے بیٹھا ہوا خوشامدیں کیا کرے گا - اچھا جاؤ اس وقت مجلس سے اٹھ جاؤ اور کل بعد نماز ظہر اگر جی چاہے تو آکر بیٹھنا اس وقت تمہاری صورت دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے تم بہت ستایا اس وقت مجھ کو تغیر سے یہ غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا ذرا بات ہلکی پڑ جائے گی اسی وقت مجلس میں بیٹھنے سے نفع بھی ہوگا اب ایسی حالت میں بیحتنے سے کوئی نفع بھی نہ ہوگا کیونکہ اس طریق میں یہ بات رسم قاتل ہے کہ معلم کو مکدر کیا جائے اس حالت میں خال نفع نہیں ہوتا بلکہ پہلا نفع بھی برباد ہوجاتا ہے - ( ملفوظ 370 ) دینی امور دنیا میں مخل نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ خواہ مخواہ دین کو بدنام کرتے کہ دنیا کے لئے دین مخل سے سخت غلطی ہے اگر مور دنیا میں معین نہیں تو مخل بھی نہیں - دین کا ایسا حصہ جس میں اخلاص دنیا کا شبہ ہے زیادہ تر وہ ہے جس میں یہ حکم ہے کہ یہ کام نہ کرو گناہ ہوگا ورنہ کرو گناہ ہوگا مگر وہ چیزیں خود ایسی ہی جو عقلا بھی قابل ترک ہیں مثلا جھوٹ ہے فریب ہے غبیت ہے علی ہذا تو ان کے ترک میں کوئی وقت صرف نہیں ہوتا جو کسب دنیا میں مخل ہو بلکہ ارتکاب میں تو کچھ وقت صرف ہوتا بھی ہے - اسی قدر وہ دنیا میں مخل ہوسکتا ہے ترک میں کچھ بھی صرف نہیں ہوتا ہاں جن چیزوں کا حکم ہے مثلا نماز ہے اس کی پابندی سے بعض کاموں میں مزاحمت ہوتی ہے جو کرنے والئے ہیں وہ کرتے ہیں اور اگر تعمق کی نظر سے دیکھا جائے تو اس میں بھی کوئی مزاحمت نہیں اس لئے کہ اخر اور بھی تو ایسی چیزیں ہیں جو طبعا ضروری ہیں اور ان کو انسان کرتا ہے تو دین ہی کو کیوں تختہ مشق بنایا جتا ہے ان کو بھی چھوڑ دو مثال کھانا ہے جتنا ہے اور حوائج ضرور یہ ہیں ان کی پابندی کیوں کرتے ہو یہ سب شبہات دین سے