ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
پاس رہیں تاکہ آدمیت آ جائے اور حیوانیت دور ہو - ( ملفوظ 376 ) مبتلائے جہل ایک صاحب کا مکتوب فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ آزان ہونے پر میرے قلب میں ایک کیفیت پیدا ہوتی ہے کبھی تو اپنے کسی کام لگ جاتا ہوں اور کبھی اسی جگہ سر بسجود ہوجاتا ہوں اور کبھی مسجد چلا جاتا ہوں تو بلا وضو ہی نماز پڑھ لیتا ہوں مگر وہ کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ دل تمام چیزوں سے بے بے خبر ہو جاتا ہے اس پر فرمایا کہ ان کو اس فخر ہے کہ کیفیت ہو چاہئے نماز نہ ہو دین سے بھی بے خبر ہوجاتا ہے - یہ بھی لکھا ہے کہ میں کسی کو ستاتا نہیں اگر مجھ کو کوئی ستائے در گزر کرتا ہوں غرض درویشانہ اخلاق کی فہرست لکھی ہے کہ مجھ میں یہ باتیں ہیں لیکن نماز کو جواب یہ بھی لکھا ہے کہ مجھ کو کوئی ستائے نہیں ترش روئی سے کلام نہ کرے اس کی دعا کردیجئے - میں نے لکھا ہے کہ جب مخلوق کی ترش روئی و نا خوشی سے اسقدر بچتے ہو تو خدا تعالیٰ کی نا خوشی کی چیز سے تو اور بھی زیادہ ڈرنا چایئے اور وہ چیز گنا ہ ہے جس میں ترک نماذ بھی ہے جس پر حق تعالیٰ کا غضب اور قہر متوجہ ہو جاتا ہے - دیکھئے اس پر کیا جواب آتا ہے - اب کی مرتبہ ان کے فہم اور عقل کا اندازہ کر کے صاف لکھوں گا - تبلیغ میں اس کی بڑی سخت ضرورت ہے کہ غلطی کا منشا معلوم کر کے اصلاح کرے - ایسی غلطیوں میں اکثر لوگوں کو ابتلاء ہے کہ اخلاق کو ارکان پر ترجیح دیتے ہیں اب اگر یہ شخص اپنی یہ حالت کہیں اور لکھتا تو نہ معلوم کس قدر اس کی مدح کی جاتی اور نہ معلوم جواب میں کیا اڑنگ بڑنگ ہانکتے - بس ہمیشہ بے چارے کو جہل ہی میں ابتلاء رہتا ہے ایک صوفی شاعر کی حکایت ہے کہ صاحب دل آدمی تھے تصوف میں کلام اچھا پوتا تھا ایسا ہی کوئی کلام ایران پہنچا کسیا ایرانی سے سنا قدر کی اور یہ سمجھا کہ جس شخؒص کے جزبان کلام میں یہ ہیں وہ خود کس حالت میں ہوگا ایسا شخص قابل زیارت ہے یہ خیال کر کے ایران سے سفر کیا اور ہندوستان پہنچا - یہ شاعر جہاں رہتے