ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کو قرآن شریف کا ترجمہ پڑھا رہا تھا وہ بھائی اکبر علی مرحوم کی بچیاں تھیں - جب یہ آیت آئی قالت الیھود عزیرنہ ابن اللہ قالت النصاری المیسح ابن اللہ ذلک قولھم بافعاھھم یصناھنون قول الذین کفروا وامن قبل قاتلھم اللہ انی یؤفکون - قاتلھم اللہ انیٰ یؤفکون پر بیچوں نے سوال کیا کہ جب یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو ان کے اہلال پر قادر ہیں پھر قاتلھم اللہ کہہ کر بد دعا کیسی - کسی دوسرے کا کلام ہوتا تو وہ اللہ تعالیٰ سے ان کی ہلالت کی بد دعا کرتا - مجھ کو خیال ہوا کہ جواب کی تقریر ان کے مذاق اور استعداد کی رعایت کرتے ہوئے ہونا چاہئے تاکہ یہ سمجھ سکیں - میں نے کہا کہ حق تعالیٰ انے اپنے ایمان والے بندوں کے جذبات کی رعایت فرماتے ہوئے ایسا فرمایا اس لئے کہ ظاہر ہے کہ جس وقت حق تعالیٰ کا کسی بیٹا بنایا جائیگا تو ایک ایمان والی کو ضرور غصہ آئیگا اور غصہ میں بیساختہ جی چاہے گا کوسنے کو آگے دوہی صورتیں تھیں یا تو کوسنے کی اجازت ہوتی یا نہ ہوتی اگر نہ ہوتی تو جذبات مضہمل ہو جات اور اگر ہوتی تو غیر قرآن کا قرآن کے اندر تخلل ہوتا ہے تو جذبات کی رعایت کر کے اس کو جزو قرآن بنادیا تاکہ بیساختہ قرآن ہی میں اس کو بھی پڑھ دے - قاتلھم اللہ انیٰ یؤفکون اب جزو قرآن شریف ہونے سے ثواب بھی ملا اور جذبات کی بھی رعایت ہوگئی یہ تقریر سن کر بچیاں نہایت آسنی سے خوب سمجھ گئیں میرا جی بھی خوش ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے عین وقت پر مدد فرمائی پہلے سے بالکل خالی الذہن تھا - ( ملفوظ 319 ) اہل بدعت کی خفگی کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میاں اب تو بوڑھے ہوگئے اب کیا کسی کے بدنام کرنے سے ڈریں گے جس کا جی چاہئے بدنام کرے اور الزام اور بھتان لگائے - ہوتا کیا ہے - آخر بیچارے اگر یہ بھی نہ کریں تو اور کیا کریں - باقی جو حلوے مانڈوں میں کھنڈت پڑگئی ہے ان کی واپسی تو ذرا اب مشکل ہے اس ہی