ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کر بھی منہ میں دیدے تو وہ بھی حلق سے نیچے نہیں اتر سکتا اس میں بھی ضرورت ہے ہمت اور طلب کی - ( ملفوظ 17 ) روح طریق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ روح طریق کی یہ ہے کہ آدمی میں عبدیت پیدا ہو اس سے روحانیت کو قوت ہوتی ہے وہ اپنے مرکز کا ادراک کرتی ہے اس نفس کو اضمحلال ہوتا ہے اس سے شان فنا کو غلبہ ہوجاتا ہے یہ سب خاصتیں ہیں عبدیت کی اور یہ عبدیت افعال سے پیدا ہوتی ہے نہ کہ انفعالات سے گو بو الہوس آج کل بثحرت انفعالات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں - 21 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ ( ملفوظ 19 ) ادب کی حقیقت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ادب تو اس زمانہ میں آیا گیا ہوگیا تعظیم و تکریم کو ادب سمجھتے ہیں حالانکہ ادب کی حقیقت کا حاصل راحت رسانی ہے کیونکہ اصل حقیقت حفظ حدود ہے اور حفظ حدود کے لوازم میں سے راحت مگر اب تو ادب کی تفصیر صرف یہ رہ گئی ہے کہ جھک کر سلام کرنا مخدوم کی طرف پشت نہ کرنا پچھلے پیروں بٹنا نگاہ کو نیچے سے اوپر نہ کرنا - بولنے کی ضرورت ہو تو اس قدر آہستہ بولے کہ اپنا کہا ہوا آپ بھی مبشکل سن سکے اور اسی قسم کی لغویات ہیں حالانکہ اصل ادب اور حقیقت ادب وہی ہے جو ابھی مذکور ہوا یعنی حفظ حدود ادائے حقوق جس کو باعتبار حاصل کے راحت راسانی سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں اور اس معنے کے اعتبار سے یہ ادب صرف چھوٹوں ہی کے ذمہ نہیں کہ وہ بڑوں کے حقوق کو ادا کیا کریں بلتعہ بڑوں کے ذمہ بھی ہے کہ چھوٹوں کے حقوق ادا کریں - غرض تعظیم و تکریم اور چیز ہے ادب اور چیز ہے اور تعظیم و تکریم بھی اگر محل اور حد پر ہو تو اچھی اور ضروری چیز ہے - ادب کے اس نوع پر ایک حکایت یاد آگئی