ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
دی جاتی ہو سو یہ صاحب نواب صاحب کی طرف سے مہمانداری کے انتظام کے لئے مقرر ہوئے جب قیام گاہ پر پہنچ گئے اور لوگ بھی آبیٹھے یہ صاحب بھی آئے بعد سلام مصافحہ کے بیٹھ گئے اور کہنے لگے کہ آپ کے آنے سے بہت زیادی خوشی ہوئی کہ نواب صاحب مایوس کر چکے تھے اور فرماتے تھے کہ ناہوں نے ایسی مشکل شرط لگائی کہ ہم اس ک پورا نہیں کر سکتے وہ یہ کہ ہم کو کچھ دیا نہ جاوے میں نے کہا کہ یہ شرط کونسی مشکل تھی یہ تو بہت آسان تھی نہ دیتے کہنے لگے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اپنے محبوب کی کدمت نہ کی جاوے میں نے کہا کی اگھر ہی بلا کر دیا جاسکتا ہے اور بھی صورتیں اور ذریعے ہین دینے کے مثلا وطن میں پہنچا سکتے ہیں اس پر کیا کہ معاف کیجئے پیسا سا کنوئیں کے پاس جاتا ہے کنواں پیاسے کے پاس نہیں جایا کرتا میں نے اللہ اللہ آپ کے نزدیک ہم پیساے ہیں اور آپ کنوئیں ہیں ہمارا اعتقاد تو اس کا عکس ہے اور دلیل کے ساتھ وہ دلیل یہ ہے کہ ہر ملسمان کو دو چیزوں کی ضرورت ہے دنیا کی اور دین کی سو قدرتی نظام سے ایک چیز ہاری حاجت کو تمہارے پاس ہے یعنی دنیا اور ایک چیز تمہارے حاجت کی ہمارے پاس ہے یعنی دین مگر اتنا فرق ہے کہ جو چیز ہماری حاجت کی تہمارے پاس ہے یعنی دنیا وہ بحمد اللہ بقدر ضرورت ہمارے پاس بھی ہے اور جو چیز تمہارے حاجت کی ہمارے پاس ہے یعنی دین وہ بقدر ضرورت بھی تمہارے پاس نہیناس لئے ہم تو ساری عمر تمہارے درساوں سے مشتغنی رہ سکتے ہیں اور ایک ایک مںٹ بھی ہمارے دروازہ مستغنی نہیں تم کو ہماری ہر وقت ضرورت ہے احتیاج ہے اب بتلاؤ کہ پیاسے کون اور کنواں کون ہے بس کچھ نہیں بولے لین ساھت ہی اس کے نا گواری بھی ان کو نہیں ہوئی اس کی میں ضرور تعریف کروں گا اور یہ بھی دین کا قلب میں اثر ہونے کی علامت ہے مجھ کو یہ بے ہودی گفتگو اس قدر ناگوار ہوئی کہ میں وہیں سے وطن واپس ہوگیا نواب صاھب کو اطلاع ہوئی ان کا تار آیا کہ آگر اپ نہ آئے مجھ کو بہت رنج ہوگ مگر میں نے اس کا جواب الہ آباد پہمچ کردیا مگر ان صاھب کا دماغ درست ہوگیا یہ لوگ کبر کے پتلے ہیں اپنے سامنے