ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
بیر سٹروں سے پو ہوگیا پہلا یہ سوال ہوا کہ تمہارا نام کیا ہے باپ کا کیا نام ہے اس کے بعد حاکم سے سوال کیا کہ آپ عالم ہیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ یہ اچھا سوال ہوا اب اگر کہتا ہوں نہیں تو یہ ایشائی مذاق کو کیا جانے کہے گا کہ سمن کی تعمیل غلط ہوئی کیونکہ سمن پر عالم لکھا ہے اور اس کی نظر میں اپنی ایک قسم کی تحقیر اور ہانت بھی ہوگی کہے گا کہ پھر آنے کی آپ کے تکلیف ہی کیوں گوارہ فرمائی جبکہ آپ عالم نہیں اس لئے کہ مسئلہ متعلق ہے اہل علم کے اور اگر کہتا ہوں کہ عالم ہوں تو یہ اپنے مسلک اور مذاق کے خلاف ہے میں جواب میں کہا کہ مسلمان ایسا ہی سمجھتے ہیں یہ لکھ کیا گیا دوسرا سوال اس سے بڑھ کر ہوا کہ کیا سب مسلمان آپ کو ماتے ہیں اب اگر کہتا ہوں کہ نہیں تو ایک کافر کے سامنے اپنی سبکی اور اہانت اس کو بھی جی گوارا نہ کرتا تھا بطور مزاح فرمای کہ گو سبکی نہ تھی میرے ہی تھی دوسرے یہ خیال ہوا کہ مقدمہ پر اس کا برا اثر پڑے گا کسی نہ کسی فریق کے مخالف ہوگا اس کو اس کہنے کی گنجائش ہوگی کہ وہ تو خود ہی کہتے ہیں کہ مجھ سب مسلمان نہیں مانتے لہذا ہم بھی نہیں مانتے اور اگر کہتا ہوں گہ سب مسلمان ماتے ہیں تو کانپور میں آئے دن ہندو مسلمان میں جھگڑے فساد ہوتے رہتے ہیؐ میرے اس اقرار کی بناء پر ایسے موقع پر کہا جاوے گا کہ مسلمانوں کا انتظام کرو اور امی ایک قسم کا ذمہ دار قرار دیا جاؤں گا میں نے کہا کہ ماننے کے دو معنے ہیں ایک تصدیق کرنا یعنی سچا سمجھنا اور ایک تسلیم کرنا ماننا اور عمل کرنا سو تصدیق کے درجہ میں تو سب مسلمان ماتے ہیں کوئی مسلمان ہمارے بتلائے ہوئے مسئلہ کو جھوٹا نہیں کہہ سلتا اس سے مقدمہ پر بھی اچھا اثر ہوا اور تسلیم کے درجہ میں ہماوی حکومت تو ہے نہیں محض اعتقاد ہے اس لئے کوئی مانتا ہے یعنی جو کو اعتقاد ہے کوئی نہیں مانتا یعنی جس کو اعتقاد نہیں پھر نفس مسئلہ کے متعلق بیان ہوا جب میں بیان دیکر اجلاس سے باہر آیا تو تمام بیر سٹر اور وکلاء جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ عجیب وغیرب جواب ہوئے اور دوسرے سوال کے جواب میں تو ہم بھی چکر میں تھے واقعی یہ سوال خطرہ سے