ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
تاریخ مقرر پر ایک پالکی گاڑی میں بیٹھ کر کچہری پہنچا میں کسی واقعٹہ کا گواہ نہ تھا صرف مسائل کی تحقیق کرنا تھی مجھ کو احاطہ کچہری میں دیکھ کر تمام بیر سٹر اور وکلائ جمع ہوگئے دریافت کیا کہ آپ کہا ں جس فریق کی طرف سے میں بلایا تھا اس کے وکیل صاحب بھی وہاں موجود تھے میں نے ان کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ان حضرت کی عنایت کا نتیجہ ہے واقعہ معلوم ہونے پر سب نے اس کی کوشش کی کہ میری شہادت نہ ہو سب مل کر ان وکیل کو مھبور کیا کہ ایک درخواست دو کہ ہم ان کی شہادت نہیں چاہتے ملوعا وکرھا در خواست دی گئی اور ساتھ ہی ساتھ حاکم سے یہ بھی کہ دیا کہ وہ یہاں پر آبھی گئے ہیں حاکم نے کہا کہ ضابطہ میں تو ہم کچھ کہہ نہیں سکتے اس لئے کہ درخواست گذر چکی ہے اب مستثنیٰ کرنا واجب ہے ہم کو کوئی حق ان کی شہادت لینے کا نہیں رہا بلکہ اگر وہ سمن پر بھی آتے تب بھی میں ضابطہ کی کار روائی نہ کرتا مگر مشورہ کہتا ہوں کہ اگر وہ اپنا بیان دیدیں تو دو مسلمانوں جھگڑا ہے شرعی مسئلہ ہے یہ معاملہ طے ہو جائے گا بشرطیکہ وہ اس کو خوشی منظور کر لیں میں اسی کے مطابق حکم نافذ کر دوں گا اس کو ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ ھاکم کا یہ خیال ہے اور اد طرح پر کہتا پے مجھ کو خیال ہوا کہ جب انگریز ہو کہ بس کا خیال ہے کہ مسلمانوں کا معاملہ ہے میں تو بحمد اللہ مسلمان ہوں میرا تو فرض ہے کہ یہ معاملہ شریعت کے مطابق طے ہو جائے میں نے عدالت میں بیان دینا منظور کر لیا اب حالم کی تہذیب ملا حظہ ہو حکم دیا کہ اور گواہوں کی طرح پکارا نہ جائے اور پیادہ اجلاس تک نہ آئیں سواری پر آئیں جہاں تک ہماری سواری آتی ہے وہاں تک ان کی بھی سواری آئے غرض کہ میں سوار کو کر اجلاس تک پہنچا پہنچنے کے بعد مجھ کو کٹہڑے کے اندر بلا لیا گیا حاکم نے اردلی کو حکم دیا کہ کرسی لاؤ مگر کسی آنے میں دیر ہوئی میں دونوں ہاتھوں کی کہنیاں میز پر رکھ کر کھڑا ہو گیا بیان شروع ہوا بیان کے وقت یہ معلوم ہو رہا تھا کہ یہ مدرسہ کے اجلاس نہیں ہے اور ایک طالب علم سوال کر رہا ہے میں جواب دے رہا ہوں تمام اجلاس کا کمرہ وکلاء اور