ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
یہ خیال ہوگیا جس روز علماء کی شان یا ان کا علم وفضل دیکھیں گے اس روز کیا ہو گا خیر جو کچھ بھی ہو میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ طالب علموں کی برو﷽ رکھ لی اور میں لینے کے وقت تو ریل پر گیا نہیں تھ مگر رخصت کے وقت جب وہ لوگ اسٹیشن پر پہنچ چکے ان کے بعد میں بھی ریل کے آنے کے قبل اسٹیشن پر پہنچ گیا دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ کیوں تلکیف فرمائی میں نے کہا تکلیف کیا ہوئی اور میں تو آپ کے آنے وقت بھی ریل پر آتا مگر وہ جاہ کا اثر سمجھا جاتا جس کو میں پسند نہ کرتا تھا اور اب رخصت کے وقت آنا یہ چاہ کا اثر ہے اس پر بھی سبحان اللہ سبحان اللہ کی آوازیں بلند ہوگئیں ان میں سے جو شبہ تھے وہ بھی بے حد محفوظ اور خوش تھے یہ سب اللہ کی طرف سے ورنہ کیا کسی کی ہستی اور کیا وجود اللہ کا فضل اور اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت ہے ورنہ مجھ میں تو کوئی بھی ایسی بات نہیں نہ علم ہی ایسا ہے نہ عمل ہی نہ کتابیں ہی گور سے پڑھیں سبق پڑھا اور کتاب بند کردی نہ اب کتابین دیکھتا ہوں نہ کتب بینی کا کبھی شوق ہوا محض فضل خداوندی ہے اسی کے مشابہ ایک واقعہ اور یاد آیا یک معاملہ نکاح وطلاق کا عدالت کانپور میں کئی سال سے پڑا ہو تھا کسی حاکم کے یہاں طے نہیں ہو ا ایک جنٹ انگریز آگیا س نے دونوں فریق مقدمہ اور ان کے وکلائ کو بلا کر کہا کہ تم اس معاملہ کو اپنے علماء سے فیصل کراؤ چنانچہ فتوی عدالت میں داخل کیا گیا جس پر متعدد علماء کے دستخط تھے اور میرے بھی تھے حاکم نے یہ تجویز کیا کہ ان میں کسی ایسے عالم کو جو فریقین کے سامنے سب کے نام لئے گئے کسی کو ایک نے تسلیم کیا تو دوسرے سے عذر کیا کسی کے ساتھ اس کا عکس ہوا اس وقت بسلسلہ ملازمت مدرسہ جامع العلوم کا نہور میں قیام کئے ہوئے تھا عمر میری اس وقت تقریبا اکیس یا بائیس سال کی ہوگی بڑی عمر کے طلبہ میں میری کم عمری کے سبب مجھ سے اسباق پڑھتے ہوئے جھجکتے تھے میرا نام بھی لیا گیا میرے نام پر دونوں فریق رضا مند اور مفق ہوگئے حاکم نے ضابطہ کے اندر میرے نام سمن جاری کردیا میں نے بہت چاہا کہ کسی طرح یہ بلا سر سے تؒے مگر سر آہی پڑی