ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کہا کہ وقف بھی گو دیانات محضہ ہے مگر متولی کی بد دیانتی اور بد انتظاکی وجہ سے مساکین کا جو کہ اہل حق ہیں ضرر ہے اس ضرر کے دفع کے لئے گورنمنٹ سے مدد لی جاتی ہے غرض دفع ضرر دونوں جگہ مقصود ہے میں نے کہا کہ آپ نے غور نہیں فرمایا اس میں مساکین کا ضرر نہیں اس لئے کہ وہاں صاحب حق پہلے سے متعین نہیں اور وہاں وہ عورت صاحب حق متعین ہے نیز مساکین کا ضرر نہیں بکلہ عدم النفع ہے یعنی ایک عطاء تھی جو ان کو نہیں پہنچی ان کو ایک نفع ہونے والا تھا جو بند ہوگیا اور عورت کا ایک حق آزادی حاصل ہوچکا تھا وہ ضائع ہوا یہ ضرر ہے اور ضرر اور عدم النفع جدا جدا چیز ہین یہ آپ کا قیاس مع الفارق ہے اور اس کی ایسی مثال ہے کہ میں آپ کو سو روپیہ کا نوٹ دینا چاہتا تھا کسی نے منع کر دیا تو اس صورت میں آپ کا ضرر نہیں ہوا عدم النفع ہوا ہاں اس کو ضرر کہیں گے کہ آپ کی جیب سے سوروپیہ کا شکص نوٹ نکال لے اس جواب کو سن کہ چہار طرف سے سب کی زبان سے سبحان اللہ سبحان لالہ نکلا اور یہ کہا کہ عدم النفع اور ضرر کا فرق کبھی ساری عمر بھی نہ سنا تھا ان صاحبوں نے یہ بھی کیا کہ سب جگہوں میں ہندوستان کے مشاہیر علماء سے مسائل میں گفتگو کرتے آرہے ہیں مگر کہیں یہ لطف نہیں آیا اور نہ یہ تحقیقات سنیں ہم کو خبر نہ تھی کہ علماء میں بھی اس دماگ کے لوگ موجود ہیں یہ بھی کہا کہ عجیب بات تھی کہ گفتگو کے وقت ان کی طبیعت پر کسی کا بالکل اثر نہ تھا اور تقریری میں بے رطبی تھی اور ہر دعوے کیساتھ دلیل اس وفد میں بعض شیعہ بیر سٹر اور وکلاء بھی تھے جو شاعر بھی تھے ان میں سے ایک صاحب نے کہا کہ اتنی دیر گفتگو رہی میں تو اس کو دیکھ رہا تھا کہ ایک لفظ بھی تہذیب کے خلاف تقریر میں نہیں نکلا یہ بھی کہا کہ علماء میں ہم نے کسی کو ایسا پایا یہ سب مجھ کو ایک صاحب سے معلوم ہوا کہ ایسے ایسے کہہ رہے تھے کیونکہ میں مسئلہ ختم ہوتے ہی اٹھ کر چلا آیا تھا میں نے سن کر کہا کہ انہوں نے علماء ابھی دیکھے کہاں ہیں میں تو علماء کی جوتیوں کی گرد کے برابر بھی نہیں علماۓ ہی میں ہم تو ایک ادبی طالب علم ہیں ان کو ہی دیکھ کر