ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اس کے ہاتھ میں رہے یہ شعرا جائز ہے یا نہیں میں نے اس کی بالکل مخالفت کی کہ ہر گز جائز نہیں شرعا گورنمنٹ اس میں ذرا مداخلت نہیں کرسکتی اس لئے کہ یہ دیانات محضہ سے ہے جیسے نماز روزہ سو جس طرح اس میں دخیل ہونا گورمنٹ کو جائز نہیں اسی طرھ اس میں بھی مثلا آپ کی نماز کے متعلق گورنمنٹ سے مدد لیں کہ ایسا قانون بنا دیجئے بس ایسی ہی اس میں مدد لینا ہے گفتگو سے قبل ہی یہ قرار پاگیا تھا کہ گفتگو کے لئے ایک صاھب کو منتخب کر لیا جائے اور سب صاحبان کو اجازت ہے کہ بوقت ضرورت ان کی مدد کریں گر بولیں گے ایک ہی صاحب اس طرف سے ایک بہت بڑے بیر سٹر ہائی کورٹ پنجاب کے جو جرح میں خاص درجہ میں ایک ممتاز ہیں گفتگو کے لئے منتخب ہوئے تھے انہوں نے میری اس تقریر پر سوال کیا کہ یہ قیاس محل کلام میں ہے کیونکہ یہ مسئلہ مالیات کے متعلق ہے نماز روزہ مالیات سے نہیں میں نے کہا کہا اچھا زکوٰۃ حج تو مالیات سے ہیں ان کے مشابہ تو ہے پھر بھی مدعا حاصل ہے تو اصل علت اس کا دیانت میں سے ہونا ہے اس پر انہوں نے بہت سے سکوت کے بعد کہا کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور پھر بدل گیا بیوی نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا اور گواہ پیش کر کے طلاق کو ثابت کردیا تو اب اس میں گورنمنٹ سے بغیر مدد لئے کام نہ چلے گا جس کو سب جائز رکھتے ہیں حالانکہ یہ بھی دیاناتا محضہ سے ہے تو نکاح اور طلاق میں مدد لینے میں اور اس مدد لینے میں کیا فرق ہے اور یہ تھا وہ سوال جس کا جواب میرے ذہن میں نہ تھا مگر عین وقت پر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی سوال کے ساتھ ہی جواب ذہن میں القاء فرمادیا میں نے کہا کہ آپ نے غور نہیں فرمایا یہ حادثہ مرکب ہے دو چیزوں سے ایک دیانات محضہ سے ہے وہ طلاق ہے خود اس میں گورنمنٹ سے مدد لینا مقصود نہیں بلکہ طلاق کے بعد عورت کو حق آزادی حاصل ہوچکا تو اب خاوند کا اس کو آزاد نہ کرنا اس عورت کے حق کو غصب کرنا اور اس کو ضرر پہنچانا ہے اس ضرر کے دفع کے لئے وہ گورنمنٹ سے مدد لے رہی ہے تو یہ دیانات محضہ میں مدد نہ ہوئی معاملہ مدد ہوئی اس پر انہوں نے