ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
نہ ہو اور ان کو مولوی شبیر علی کے مکان پر ٹھیریا خانقاہ میں نہیں آنے دیا اس وجہ سے کہ وہ یہاں ہر آئیں گے مجھ تعظیم کے لئے اٹھنا پڑے گا نہ اٹھوں گا بد خلق سمجھیں گے سو کیوں بلا وجہ بدنام ہوئے اور یوں تو پہلے ہی سے کونسا نیک نامی کا تمغہ ملا ہوا ہے مگر خیر وہ بد نامی اپنی ہی جماعت اور اپنے ہی لوگوں تک ہے دوسروں میں تو نہیں اور دوسرے جگہ ٹھرانے میں جب میں ان کے پاس جاؤں گا وہ اٹھیں گے نیز اگر وہ خانقاہ میں میرے پاس آتے میں ان کے اٹھنے تک محبوس ہوں گا اور جب میں ان کے ہاس جاؤں گا تو وہ مقید ہوں گے اور میں آزاد رہوں گا کہ جس وقت چاہوں گا اٹھ کر چلا آؤں گا نیز میں ان کے پاس جاؤں گا ان کو قدر ہوگی کہ ہمارا تنااکرام کیا کی ہمارے پاس قصد کر کے آیا ان مصالح سے ان کو مولوی شبیر علی کے مکان پر ٹھیرا دیا تھا پھر میں نے یہ کہلا کر بھیج دیا تھا کہ کھانا آپ میرے ساتھ کھائیں گے آپ میرے مہمان ہیں اس پر بعض نے مولوی شبیر علی سے دریافت کیا کہ یہ مکان کس کا ہے انہوں نے کہا کہ میرا ہے کہا کہ کیا آپ کھانا کھلائیں گے انہوں نے کہا کہ آپ مپمان ان کے ہیں ان کی بدون اجازت تو میں دانت صاف کرنے کے لئے آپ کو تنکا بھی نہیں دے سکتا یہاں پر ضابطہ ہے اب وہ دیکھنے تھے کہ ہر بات ہر بات ہر طرف سے اصول اور قاعدہ و ضابطہ میں ہے اس کے بعد میں کہلا کر بھیجا کر کھانے کا لطف بھی جب ہی ہوگا کہ پہلے جس غرض سے آنا ہوا اس سے فراغ حاصل کر لیا جائے انہوں نے ان سب معروضات کو منظور کر لیا پھر میں پہنچا اور دو یاد ساشت اصل موضوعہ کی دیدی پھر گفتگو شروع ہوئی اس گفتگو میں ایک سوال بہت ٹیڑھا تھا اس کے متعلق میں نے ان کے آنے سے پہلے بھی اپنے بعض احباب اہل علم سے مشورہ کیا تھا کہ اگر یہ سوال ہوا تو کیا جواب ہوگا کسی کی سمجھ میں نہ آیا سب سوچ میں تھے خود میری سمجھ میں بھی نہ آیا تھ بلکہ میں نے یہ دعا کی تھی کہ خدا کرے یہ سوال ہی نہ ہو غرض مسئلہ اوقاف میں اصل قابل تحقیق جو امر تھا وہ یہ تھا کہ ہم ایسا قانون بنوانا چاہتے ہیں کہ اوقاف کا حساب کتاب گورنمنٹ لیا کرے اور یہ