ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کتابوں میں سب کچھ ہے اگر ان کتابوں سے کام لیں تو آج کل کے بڑے بڑے تعلیم یافتہ ڈگری یافتہ ولایت کے سند یافتہ ان کے سامنے گرد ہیں ابھی کچھ تھوڑا عرصہ گزرا یہاں ایک وفد آیا تھا جو نو شخصوں پر مشتمل تھا اس وفد نے اوقاف کے مسئلہ کے متعلق قریب قریب تمام ہندوؤستان کے مشہیر علماے سے ملاقات کی اور مسئلہ اوقاف پر گفتگو کی - تحقیق یہ کرنا تھا کہ اوقاف ہندوؤستان میں جس قدر ہیں اس کا انتظام گورنمنٹ کے ہاتھ میں دیدیا جائے یہاں پر اس ہی مسئلہ کی تحقیق کرنے غرض سے آئے تھے اس وفد میں بڑے بڑے ناگریزی خواں بیر سٹر اور وکلاء تھے میں گفتگو سے پہلے یہ کیا کہ اس وفد کے صدر کو بطور اصول موضوعہ کے ایک یا دواشت کردی جس میں یہ امور تھے کہ آپ تحقیق مسئلہ کے لئے تشریف لائے ہیں آپ کو دلائل معلوم کرنے کا حق نہ ہوگا صرف مسائل پوچھنے کا حق ہوگا دوسرے یہ کہ ہم جو مسئلہ بیان کریں گے در مختار شامی کنز الدقائق وغیرہ سے بیان کریں گے وہ قابل تسلیم ہوگا اس پر کسی عقلی دلیل سے کسی اعتراض کا حق نہ ہوگا تیسرے یہ کہ جو بات معلوم نہ ہوگی مجھ کو عذر کردینے کا ھق ہوگا پھر آگے دوصورتیں ہوسکتی ہیں یا تو تحریری یاد داشت لکھ کر دیدے جائے جس کا اب بعد میں بھیج دیا جائے گا یا بذریعہ خط معلوم کر لیجئے گا چوتھے یہ کہ عقلیات میں گفتگو کا حق نہ ہوگا محض نقلیات میں حق ہوگا پانچویں جو اول کیا گویا شرع ہے یہ کہ احکام کے حکم اور لم اور اسرار اور علل کے معلوم کرنے کا حق نہ ہوگا اس لئے کہ ہم قانون ساز نہیں قانون دان ہیں اس میں ان کے مذاقکی رعایت تھی اس لئے کہ وہ سب بیر سٹر اور وکلاء تھے وہ ان اصول موضوعہ ہی کو دیکھ کر پیھکے سے پڑ گئے سوال و جواب کا جوش و خروش بہت کچھ کم ہو گیا جیسے اور جگہ ہندوستا کے مشاہیر علماء سے مالاقات اور گفتگو کے وقت جوش خروش اور لسانی اور مہارت ظاہر کی تھی رہ گئی سب ختم ہوگئی محض دو چار اصول موضوعہ ہی نے ترکی تمام کردی ایک میں نے کہا کہ ان کو اسٹیشن لینے نہیں گیا کہ خود بینی نہ بڑھے مگر اپنے عزیزوں کو بھیج دیا تاکہ کسی قسم کی تکلیف