ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
خوشی سے اجازت ہے اگر مجھ کو جواب معلوم ہوگا عرج کردوں گا اور اگر نہ معلوم ہوا عذر کردوں گا - کہا کہ دو شخص ہیں - دونوں نے ایک نیک کام کیا - نفع دونوں کے کاموں سے ایک سا پہنچا - غرض سب حالات ایک - لیکن صرف فرق اتنا ہے کہ ان دونوں میں ایک مسلم ہے اور ایک غیر مسلم تو کیا دونوں کو اجر اور ثواب برابر ملے گا یا نہیں - میں سمجھ گیا کہ اس کا مقصود یہ ہے کہ یقینا یہی کہیں گے کہ ایک کو اجر اور ثواب ملے گا جو مسلم ہے اور دوسرے کو نہ ملے گا جو غیر مسلم ہے تو اس جواب پر اس کو گنجائش گفتگو کی ہوگی کہ یہ بجز تعصب کے کیا ہے کہ ایک ہی سا کام لیکن صرف غیر مسلم ہونیکی وجہ سے وہ ثواب سے محروم ہے حالانکہ جب دلائل سے ثابت ہے کہ اسلام شرط قبول اعمال ہے تو یہ فرق ضروری ہے لیکن اس اعتراض کی گنجائش ہی سنہین دی جاوے تو زیادہ بہتر ہے اس لئے کوئی ایسا جواب ہونا چاہئے کہ جو اس کی سمجھ سسے بھی باہر نہ ہو اور ہو مختصر جس سے سلسلہ جلدی ختم ہوجائے - اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی فورا ایک صورت جواب کی ذہن مین آگئی میں نے کہ کہ تعجب ہے اور آپ کی داشمندی سے بہت بعید ہے کہ آپ مجھ سے ایسی بات کا سوال کر رہے اور پوچھ رہے ہیں کہ جس کا جواب آپ کے ذہن میں ہے اس پر کہا ک یہ اپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس سوال کا جواب میرے ذہن میں ہے میں نے کہا کہ اس جواب کے مقدمات آپ کے ذہن میں ہیں اور مقدمات کے لئے تنیجہ لازم ہے اس لئے وہ جواب بھی ذہن میں ہے - کہا کہ یہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس کے مقدمات میرے ذہن میں ہیں - میں نے کہا ابھی بتلائے دیتا ہوں - سنئے یہ ظاہر ہے کہ مذاہب موجود ہیں سب تو حق ہو نہیں سکتے - ایک حق ہوسکتا ہے اور باقی باطل اور مذہب حق والے کی مثال مطیع سلطنت کی سی سے اور باطل والے کی مثال باغنی سلطنت کی سی ہے آپ کو تسلیم کرتے ہیں - کہا ٹھیک ہے - میں نے کہا فرج کیجئے ایک شخص ہے جو بہت بڑا فلاسفر ہے - ڈاکٹری پاسس کئے ہوئے اور بہت سی ڈگریاں حاصل کرچکا ہے لیکن بوجود ان تمام خوبیوں کے