ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
سے ملاقات کے لئے حاضر ہوا تھا - میں کہا کہ میں اس وقت تو سہارپور جا رہا ہوں - یا تو تھانہ بھون ٹھرے رہو اور اگر جی چاہے بشرط گنجائش ساتھ چلنے کی بھی اجازت ہے دونوں شقوں پر عمل کرسکتے ہو وہ ساتھ چلنے پر آمادہ ہوئے لیکن با وجود سعی کے اس وقت ٹکٹ نہ حاصل کرسکے - میں نے کہا کہ گارڈ سے کہہ کر سوار ہوجاو - چنانچہ وہ اسی طرھ سوار ہوگئے میں نے کہا کہ نانوتہ پہنچ کر یہاں تک کے پیسے گارڈ کو دے کر رسید لے اور آگے سہارپور کا ٹکٹ خرید لو - غرضیکہ اسٹیشن نانونہ پہنچ کر انہوں نے نے سہار نپور کا ٹکٹ خرید لیا اور نانوتہ تک کا محصول گارڈ کو دینا چاہا اس نے ان کو غریب دیکھ کر کہا کہ یہ ہم تم کو معاف کرتے ہیں - انہوں نے آکر یہ قصہ بیان کیا میں نے طالب علم کے جواب میں کہا کہ گارڈ کو کوئی حق معاف کرنیکا نہیں ہے - وہ ریلوے میں بحیثیت ملازم کے ہے - بحیثیت مالک کے نمیں اس لئے یہ کرایہ تم پر ادا کرنا واجب ہے اور یہ جب تک ادا نہ کروگے ریوے کے قرضدار ہوگے - پھر میں ادا کرنے کی صورت بتلائی کہ واپس آکر نانوتہ اور تھتانہ بھون کے درمیان کا ٹکٹ خرید کر چال کردینا جس وقت میں یہ گفتگو کررہا تھا چند آریے بھی قریب بیٹھے تھے - ان میں ایک شخص لکھا پڑھا تھا اور بعد میں معلوم ہوا کہ وہا نگریزی تعلیم یافتہ اورلکچرار تھا - میری اس گفتگو پر وہ لکھا پڑھا آریہ کہنے لگا کہ میں اس وقت اپنی ایک کمزوری ظاہر کرتا ہوں وہ یہ جس وقت ان صاحب نے آپ سے آکر یہ کہا کہ گارڈ نے معاف کردیا میں خوش ہوا کہ ایک غریب آدمی کا بھلا ہوا مگر آپ کے فرمانے پر معلوم ہوا کہ میری یہ خوشی بے ایمانی پر منبی تھی - واقعی اس کو معاف کرنے کا کیا حق تھا - میں نے کہا کہ یہ آپ کی خوبی کی بات ہے کہ آپ سمجھ گئے - دوسرا چپ کے سے اپنے ساتھیوں سے بولا جس کو میرے ساتھیوں نے سنا کہ معلوم نہیں کیا بات ہے ان کی معمولی باتوں میں بھی دل کوکشش ہوتی ہے ایک نے سچ ہونے کی یہی دلیل ہے پھر اس ہی لکچرار آریہ نے مجھ سے کہا کہ اگر اجازت ہو تو مین آپ سے ایک اور سوال کرسکتا ہوں - میں نے کہا کہ