ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
تو برائے فصل کردن آمدی نے برائے وصل کردن آمدی اس کی ساری عمر ان لڑائی جھگڑوں ہی میں گزری - آئے دن جہاں رہتا ہے فساد پھیلاتا رہتا ہے - ایک صاحب نے اس شخص کی نسبت مجھ سے دریافت کیا کہ ہندو تو بالا تفاق اور کچھ مسلمان بھی جو ان تحریکات کے حامی ہیں اس کی پیروی کرتے ہیں اس کیا وجہ - میں نے کہا کہ جس چیز کی طرف وہ دعوت درے ہا ہے وہ تو لوگوں کے قلوب میں پہلے ہی سے ہے اور اس کی طلب قریب قریب سب ہی ہو ہے یعنی دنیا - اس نے اس طرف بلایا لوگ ساتھ ہولئے - اور آپ کو اس پر تو شبہ ہوا مگر اس پر کبھی شبہ نہ ہوا کہ شیطان کے متبعین کس قدر کثرت سے ہیں اور نبیاء علہیم السلام مامور من اللہ ہو کر دنیا میں تشریف لائے ان کا اتباع کتنوں نے کیا - بعض نبی قیامت کے میدان میں ایسے ہوں گے جن کا ایک بھی امتی نہ ہوگا - صحیح مسلم کتاب لایمان کے باب آخر سے پہلے باب میں صریح حدیث ہے - یہ کوئی حق کا معیار تھوڑا ہی ہے ہاں ایک اور معیار ہے کہ جس طرف عوام الناس ایک دم چل پڑیں سمجھ لو کہ دال میں کالا ہے کیونکہ خالص حق اور دین پر چلنا نفس پر گراں ہوتا ہے اس لئے عام طور پر اس سے گھبراتے ہیں جیسے نماز خالص دین ہے کتنے پڑھنے والئے ہیں - روزہ خالص دین ہے کتنے رکھنے والئے ہیں حالانکہ اس میں بہت تھوڑی سی مشقت جسمانی ہے ورنہ اس میں جان کا اندیشہ اور نہ مال صرف ہو اور ایسی نفس کی مطلوب چیزوں میں جان مال سب کا اندیشہ تو یہ حظوظ نفسانی کی بدولت آسان نظر آتا ہے - ایک سب انسپکٹر صاحب نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں میں ایسی کوئی ہستی نہیں کہ سب مسلمان اس کا تباع کرسکیں جیسے ہندوؤں میں ہیں میں نے کہا کہ ہستی تو ایسی مسلمانوں میں بحمد اللہ بہت زیادہ ہیں مگر یہ اتباع نہ کرنے والوں سے پوچھو یہ سوال ہم سے کرنے کا نہیں - نہایت بے محل سوال ہے - جیسے ایک مسجد