ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ان صاحب کی طرف خطاب کر کے فرمایا کہ میں آپ کو اجازت دیتا ہوں کہ آپ باہر جاکر مجھ کو بدنام کریں کہ ایسا بد خلق ہے مجھ کو بحمد اللہ اس کی پروا نہیں - لوگ یہ نظیر پیش کرتے ہیں کہ فلاں بزرگ کے ایسے اخلاق تھے لیکن ان کے اصحاب کے اخلاق کا بھی تو ذکر کرنا چاہئے کہ کیا حالت تھی اور ان بزرگ کے اخلاق سے ان کی کیا اصلاح ہوئی مگر اب تو اصلاح کا کوئی طالب ہی نہیں بس یہ سمجھتے ہیں کہ برکت کے لئے بیعت ہوگئے تو صاحب برکت تو اس طرح بھی حاصل ہوسکتی ہے کہ قرآن شریف گھر میں موجود ہے صبح ہی اٹھے اس کو ادب سے اٹھا کر سر پر رکھ لیا سینے سے لگایا چوم لیا برکت ہوگئی اور اس سے آگے اور بتلاتا ہوں بڑے بڑے بزرگ مردہ موجود ہیں حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ قطب صاحب رحمتہ اللہ علیہ ہیں ان کے پاس ہو آیا کرو برکت ہو جاوے گی مگر مردوں کے پاس تو اس ہی کئے نہیں جاتے کہ وہاں اصلاح نہ ہوگی تعلیم نہ ہوگی اور زندوں سے تعلق اس لئے کرتے ہیں کہ وہاں روک ٹوک ہو گی اصلاح ہوگی پھر جب اصلاح ہی نہ ہوئی تو مردے زندہ سب برابر ہیں اب اس پر نظر کر کے اگر روک ٹوک کرتا ہوں تو بزرگوں کے اس درجہ مروجہ اخلاق نے لوگوں کے ذہنوں کو خراب کردیا ہے کہ ان کو وحشت ہوتی ہے اور اس کو برداشت نہیں کرتے پھر فرمایا کہ خیر نہ کریں برداشت میری جوتی سے میں کسی کو کیا بلانے جاتا ہوں خود ہی آتے ہیں سو نہ آؤ میری غرض ہی کونسی ہے مجھ سے غلامی نہیں ہوتی - تم سے جن اغراض اور ضروتیں وابستہ ہیں وہ تمہاری غلامی کرٰن گے وہیں جاؤ وہ بھی منہ کھولے انتظار میں بیٹھے ہیں ایسے فہیم اور عقیل لوگوں کی وہیں کھپت ہے میرے یہاں گنجائش نہیں اور نہ ایسوں کے لئے میرے یہاں جگہ ہے میں تو ایسے موقع پر یہ پڑھا کرتا ہوں - ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جسکو ہو جان و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں