ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
صعوبتیں برداشت کیں اور اس پر خود بھی محروم اور دوسرے کو بھی اذیت اور تکلیف پہنچائی ان رعایتوں کی بدولت تم لوگوں کا ستیاناس ہوگیا تو کسی کام کے نہ رہے تم خراب اور برباد ہوگئے تمہاری معاشرت برباد تمہاری اخلاق خراب تمہیں کچھ خبر نہیں کہ کون بات راحت کی ہے اور کون اذیت کی مثل بہائم کے ہو میں تم کو بتلائے دیتا ہوں کہ یہ بات اس طریق میں نہایت خطرناک بات ہے کہ معلم کو مکدر کیا جائے اس سے زیادہ خسارہ کی دوسری چیز نہیں مگر اس کی پروا ہی نہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اب تو مشائخ کے یہاں اپنی اصلاح کی نیت سے یا غرض سے جاتے ہی نہیں دوسری ہی اغراض لے کر جاتے ہیں کہ جائیں گے اول تو آؤ بھگت ہوگی تعظیم و تکریم ہوگی خاطر مدارت ہوگی جاتے ہی مرید ہونے کو کہیں گے مرید کر لیا جائے گا لنگر سے کھانا ملتا رہے گا روپیہ دو ردوپیہ چلتے وقت بطور نذرانہ دے کر رخصت ہوں چلو چھٹی ہوئی سب ارکان پیری مریدی کے ادا ہوگئے اور یہ دینا ایسا ہے جیسے سرائے میں جا کر ٹھیرے اور چلتے وقت کچھ کرایہ مکان اور کچھ کھانے پینے کا حساب لگا کر اور آنہ دو چار آنہ اور زائد بھٹیارے کو دے کر چلتے بنے یہ نقشہ تو مرید کا تھا - اب پیر صاحب کا نقشہ سنئے کہ قبلہ رخ ایک مصلی پر آنکھیں بند کئے بیٹھے ہوں گے ہاتھ میں ایک لمبی موٹے موٹے سانوں کی تسبیح ہوگی دنیا وما فیہا سے بے خبر بت کی طرح بیٹھے ہوں گے چاہئے کوئی لڈو پیڑے چڑھا جائے تب کچھ خبر نہیں یا کوئی بد تمیزی کرجائے تب کوئی خبر نہیں تو ایسے بھی بہت ہیں وہیں جاؤ ایسے بد فہموں کو وہیں سے فیض ہوگا ایک صاحب نے کہا تھا کہ ہم فلاں شاہ صاحب کے یہاں جاتے تھے تو صبح کو حلوا اور چاء ملتی تھی اور یہاں تو کوئی کسی کو بھی نہیں پوچھتا با وجود اس کے میں نے یہ خیال کر کے کہ ان حضرت کے معتقد ہیں میں نے ان صاحب کی ایک وقت کی دعوت بھی کردی تھی مگر خود ان حضرت کے باوجود اس قدر اخلاق اور حلم کے آخر میں یہ رائے ہوگئی تھی - ٰ( یہ رائے مجھ کو ایک صاحب سے جو ثقہ ہیں پہیچی ) کہ سخت ضرورت ہے ایسے قواعد کی جو اشرف علی نے جاری کر رکھے ہیں پھر