ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کو تشدد بتلاتے ہیں اصل بات تو یہ ہے کہ طلب صادق نہیں اپنے نقص کو تو دیکھتے نہیں دوسرے میں نقص تشدد کا نکالتے ہیں اور بالفرض تشدد بھی ہو تو اس تشدد کا سبب بھی وہی عدم طلب ہے تو اپنا نقص دوسرے میں نظر اتا ہے جیسے ایک حبشی راستہ چلا جارہا تھا ایک شیشہ پڑا ہو نظر آیا اس کو اٹھاکر دیکھا تو اپنی صورت مبارک نظر آئی سیاہ رنگ موٹے موٹے ہونٹ شیشہ کو دور پھینک کر مارا کہ کمبخت اگر ایسا بد صورت نہ ہوتا تو مجھ کو کوئی یہاں کیوں پھینک کرجاتا تو یہ تو اپنی حالت کا فوٹو تم کو نظر آتا ہے - ایک بذرگ کی خدمت میں ایک طالب آیا اور بزرگ کی صورت دیکھ کر ششدر کھڑا رہ گیا - بزرگ نے پوچھا کیوں کیا بات ہے کہا کہ حضرت گھر سے تو معتقد ہو کر چلا تھا مگر یہاں آکر عجیب نقشہ نظر آیا جس کو زبان سے عرض نہیں کرسکتا فرمایا کہ نہیں بہان کرنے میں کوئی حرج نہیں عرض کیا کہ حضوری کی صورت کتے کی سی نظر آتی ہے بزرگ نے برا نہیں مانا فرمایا ہاں نظر آتی ہوگی ایسا بھی ہوتا ہے تم اللہ کا نام پڑھو اس نے پڑھا دریافت کیا کہ اب کسی نظر آتی سی نظر آنے لگی - فرمایا کہ یہ تہماری ہی صورت تھی جو اس آئینہ میں نظر آئی سو وہ ناقص صورت اپنی ہی صورت ہوتی ہے اس کے علاوہ کبھی تشدد کی ضرورت بھی ہوتی ہے مثلا اگر کوئی شخص کنویں میں گرنا چاہتا ہو بس ایک جست کی کسر رہ گئی ہے تو آیا اس وقت اس کو نرمی سے سمجھایا جائے گا یا تھ پکڑ کر زور سے ایک جھٹکا مرے گا کہ کہاں جاتا ہے کیا مرے گا یا کسی بچہ نے غلطی سے منہ میں سنکہئے کی ڈلی ڈال لی تو اب باپ وہاں کھڑا ہو کر لیکچر دے گا یا ایک چیت ادھر اور ایک ادھر لگا کر منہ میں انگلی ڈال کر سنکہی کو اگلوا لے گا - ایک شخص ایک درخت کے نیچے پڑا سورہا تھا اور ایک اژدھا اس درخت سے اس کے ڈسنے کو اتر رہا تھا اتفاق سے ایک سوار آگیا اس نے دیکھا کہ یہ اب ختم کر دے گا ایسے وقت پر آپ فیصلہ کریں کہ کیا اس گھوڑے کے سوار ہے عرض کیا کہ بلی سی فرمایا وہی نام ایک ہفتہ اور پڑھو اس کے بعد انسان کی