ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
کو پاس جاکر بادب کھڑے ہو کر یہ کہنا چاہئے تھا کہ جناب والا آپ سورہے ہیں آپ پر نیند کا غلبہ ہے اس کی وجہ سے غفلت ہے اور درخت سے اژدھا اتر کر آپ کو ڈسنے والا ہے لہذا آپ کو اٹھ کر الگ ہوجانا چاہئے ظاہر ہے کہ ایسا کرنا مضر ہے اس لئے اس سوار نے ایسا نہیں کیا بلکہ جب دیکھا کہ یہ صورت ہے گھوڑے کے ایک ایڑ مار چابک کے اور سوتے ہوئے کے ایک رسید کیا وہ ایک دم چلاتا ہوا گالیاں دیتا ہوا بھاگا اب یہ سوال ہے کہ ہاتھ نہیں روکتا اور یہ زبان نہیں روکتا جب سوار نے دیکھا کہ دور ہوگیا تب ہاتھ روکا اس نے کہا کہ اے ظالم تو نے مجھے مسافر کمزور غریب الوطن سمجھ کر مجھ پر ظلم کیا میں نے تیرا کیا نقصان کیا تھا تب اس سوار نے کہا کہ دیکھ وہ کیا چیز ہے جس سے تجھے بچا کر لایا ہوں یہ دیکھنا تھا قدموں پر گر گیا اور ہزار جان سے قربان ہو ہوکر دعائیں دیتا تھا اور معافی چاہتا تھا کہ تم میرے محسن ہو میں نے تمہارے ساتھ بڑی زیادتی کی گستاخی اور بے ادبی کی مجھ کو معاف کر دو یہاں ایک ڈاکٹر تھے ان کے پاس ایک آنکھوں کا مریض آیا انہوں نے اپریشن کیا تو وہ مریض ڈاکڑ کا گالیاں دے رہا تھا وہاں موجود تھے انہوں نے کہا کہ اس کیسی واہیات حرکت کی کہ گالیاں دیں اور آپ نے برا نہیں مانا ڈاکڑ بولے کہ جب جب اس کی آنکھوں کی بصارت عود کر آئے گی اور اس کو دکھلائی دینے لگے گا جب سو جان سے قربان ہوگا قدموں میں گرے گا معافی چاہئے گا اور فیس بھی دے گا ابھی اس کو کچھ خبر نہیں اس لئے کوئی قدر نہیں پس یہی واقعہ یہاں ہے جب آنکھیں کھلیں گی تب معلوم ہوگا کہ وہ سختی تھی یا نرمی اس کی ایک اور مثال ہے کہ کسی کی اشرفی گر گئی اور کسی کے ہاتھ آگئی اس نے اس طرح واپس کی کہ زور سے اور نہایت سختی سے اشرفی اس کے بھینک کر ماری دی تو وہ یقینا چوٹ کا خیال نہ کرے گا بلکہ اس کو دوڑ کر اٹھائے گا تو مطلوب کی تحصیل میں تو شدائد کا برداشت کیا جاوے جو شخص اس کی شکایت کرتا ہے حقیقت میں مطلوب کو مطلوبہ ہی نہیں سمجھا -