خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دیکھنے کی تعبیر یہ ہے کہ علم دین حاصل ہوگا۔ اسی طرح اگر کوئی اپنے آپ کو ہوامیں اڑتاہوا دیکھے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ بڑی روحانی ترقی حاصل ہوگی۔خواب میں جو حضرت حکیم الامت تھانوی نے فرمایا کہ میں ان کو دودھ پلاتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان کی تربیت کرتا۔ لیکن وہ حضرت شیخ سے بیعت ہوگئے۔ مجدد وقت سے فیض لینا ان کے حصہ میں نہ تھا۔ جس کو جہاں سے حصہ ملنا ہوتاہے وہ وہیں جاتاہے۔ سب انتظامات حق تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں۔ خیر! شیخ کے منہ سے نکلی ہوئی بات میں طاقت کچھ اور ہوگی۔ حدیث کی شرح کتابوں میں پڑھ آؤ، قرآن پاک کی آیات کا ترجمہ پڑھ آؤ، لیکن وہی بات شیخ کے منہ سے نکلے گی تو اس میں طاقت ہی کچھ اور ہوگی۔ اس راستے میں صرف پڑھنے پڑھانے سے کام نہیں بنتا۔ تربیت کسی کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عادت یہی ہے۔ جو بچہ جس ماں کا ہوتا ہے اسی کے دودھ سے نفع کامل ہوگا کسی اور کے دودھ سے اس کی صحت عمدہ نہیں ہوپائے گی۔ ہاتھ پاؤں کمزور رہیں گے۔ اسی طرح جس کی روح کوجس شیخ سے مناسبت ہوگی اس کو وہیں کامل نفع ہوگا، ورنہ نسبتِ کاملہ حاصل نہیں ہوگی ۔ جو لوگ سلوک میں قدم رکھتےہیں یہ ان کا زمانۂ رضاعت ہے۔ ایک دو دن کا کام نہیں ہے،اور نہ ہر ایک کے لیے ایک ہی مدت ہے۔ ہر ایک کی مدت اس کی حالت کے مطابق الگ ہوتی ہے۔ بعض کی مدت ِ رضاعت جلد ختم ہو جاتی ہے، بعض کی دیر میں۔ مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مدت کسی اللہ والے کے پاس رہ لو، مجاہدات کر لو، اپنے نفس کو مٹا لو، ایک عرصہ تک یہ محنت کرنی پڑے گی پھر یہ رضاعت کا زمانہ ختم ہو جائے گا، پھر صاحبِ اولاد ہونے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی۔ بچہ ہمیشہ بچہ تھوڑی رہتاہے، کبھی باپ بھی بنتا ہے۔ پھر تم میں دوسروں کو اللہ والابنانے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی۔ پھر تمہاری نسبت تم تک محدود نہ رہے گی بلکہ متعدی ہو جائے گی۔تمہیں دیکھ کر دوسرے اللہ والے بنیں گے ۔ جیسے گوشت کے قیمہ کو ایک وقت تک کو ٹا پیسا جاتا ہے۔ پھر کباب کو جب آنچ پر رکھا جاتا ہے تو اس کی خوشبو سے کافروں کے دل میں بھی ایمان آنےلگتاہے کہ گائےکا کباب ایسا ہوتا ہے تو لاؤ میں بھی