خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
میں پیدا ہوتے ہیں انہیں کہاں ہدایت نصیب ہوتی ہے ۔ یہ دولت ہر ایک کو نہیں ملتی ؎ نہ ہر سینہ را راز دانی دہند نہ ہر دیدہ را دیدہ بانی دہند ہر سینے کو راز دانی نہیں دیتے یعنی اپنا راز داں نہیں بناتے، اور ہر آنکھ کو دوسری آنکھوں کی رہبری کا شرف نہیں عطا فرماتے۔ نہ ہر گوہرے درۃ التاج شد نہ ہر مرسلے اہلِ معراج شد ہر موتی تاجِ شاہی میں نہیں لگایا جاتا اور ہر نبی صاحبِ معراج نہیں ہوتا۔ برائے سر انجام کارِ ثواب یکے از ہزاراں شود انتخاب کارِ ثواب یعنی دین کا کام انجام دینے کے لیے ہزاروں میں سے ایک کا انتخاب ہوتا ہے ۔ کیا کروں شعر ہزاروں ہے،میں تو کروڑوں میں ایک کہتا۔ دیکھ لو ہزاروں عالم ہیں لیکن ہر ایک حضرت مولانا ابرارالحق صاحب تھوڑی ہے۔ میں نے تو اپنی زندگی میں کوئی ایسا عالم نہیں دیکھا جو ستّر مدرسے چلا رہا ہو۔ اﷲ تعالیٰ نے انہیں اس کام کے لیے منتخب کر لیا ہے۔ مدرسوں کا کام بھی کر رہے ہیں اور دلوں کی تربیت کا بھی۔ لیکن بعض سے اﷲ تعالیٰ صرف دلوں کی تربیت کا کام لیتے ہیں۔ دوسرے کاموں سے آزاد رکھتے ہیں ۔صرف یہی کام سونپ دیتے ہیں کہ بس ہماری محبت کی آگ لگائے جاؤ۔ ہماری محبت کی بات سناتے رہو۔ دعا کی تلقین کے وقت یہ بھی فرمایا تھا کہ یوں بھی کہا کرو کہ اے اﷲ!اگر آپ کے علم میں میرے باپ اور بہنوں کے لیے ایمان مقدر نہیں ہے توپھر (یہاں سکوت فرمایا ) پھر فرمایا کہ یہ کہتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے،کیوں کہ دعا تو قضا کو بھی بدل دیتی ہے، حدیث شریف میں ہے: لَا یَرَدُّ الْقَضَاءَ اِلَّا الدُّعَاءُ؎ ------------------------------