خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مجھے ان کی جان میں پیاس کے آثار نظر آئے۔ کسی کو پیاس لگی ہوتی ہے اس کی صورت سے پتا لگ جاتا ہے اس کے خشک لب بتا دیتے ہیں کہ یہ پیاسا ہے۔ جان کے بھی لب ہوتے ہیں۔ جان بھی پیاسی ہو تی ہے ۔جب پانی نہیں ملتا تو اس کے لب بھی خشک ہو جاتے ہیں، لیکن اس کا پانی یہ پانی نہیں ہے بلکہ اﷲ کا ذکر ہے، جب جان کو یہ پانی ملتا ہے تو جان سیراب ہو تی ہے۔ اب اگر کوئی یوں کہے کہ لیجیے جان کو کیسے دیکھ لیا، تو مراد یہ ہے کہ آثار و قرائن سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کی روح میں اﷲ کی پیاس ہے۔ جان کے خشک لب جان ہی دیکھتی ہے جسم نہیں دیکھتا۔ یہاں اجسام فیل ہیں۔ یہ روح کے معاملات ہیں۔ اہلِ ارواح ہی روح کے پیاسے لبوں کو دیکھتے ہیں،یہ باتیں سن کر ان پر اتنا اثر ہوا کہ رونے لگے ،مجروح دل کی آہ اثر کر تی ہے ورنہ جس کا دل مجروح نہ ہو اس کی’’آہ‘‘ لبوں سے آتی ہے دل سے نہیں نکلتی، وہ شخص جو خود زخمی ہو اس کی آہ سے لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں اور ایک وہ شخص جو زخمی نہیں ہوا کتابوں میں زخموں کی کیفیت پڑ ھ کر آہ کرتا ہے مگر وہ آہ اثر نہیں کر تی ۔ میرا دل بھی اﷲ کے راستے میں بہت زخمی ہوا ہے، اپنے شیخ کے ساتھ ایسے ایسے مجاہدات کیے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آگیا ہے۔ یہ آج اسی کی برکت ہے کہ جب میں روتا ہوں تو خلق میرے ساتھ روتی ہے ؎ چوں بہ گریم خلق ہا گریاں شوند چوں بہ نالم خلق ہا نالاں شوند جب میں روتا ہوں تو خلق میرے ساتھ روتی ہے ، جب میں نالہ کرتا ہوں تو خلق میرے ساتھ نالہ کرتی ہے ۔ میرا علم کتا بی نہیں ہے ہمارا علم اور ہماری آواز عالمِ غیب سے آتی ہے۔ یہ خدا نخواستہ کوئی دعویٰ نہیں ہے، دعویٰ کروں گا تو راندۂ در گاہ ہو جاؤں گا۔ اﷲ اپنے فضل سے محفوظ فرمائے بلکہ اﷲ کی نعمت کا اظہار ہے، یہ ان کا انعام ہے میرا کمال نہیں جو کچھ کیا وہ ان کی دی ہوئی توفیق کی وجہ سے کیا اور جو کچھ ہے وہ سب ان ہی کا کرم ہے ، ورنہ اگر آج اس انعام کو چھین لیں تو ایک لفظ منہ سے نہیں نکل سکتا، زبان پر تالا پڑ جائے اﷲتعالیٰ سے ان کے کرمِ خاص کی دعا کر تا ہوں کہ ایک لمحہ کے لیے اپنی نظر کرم نہ ہٹائیں۔ اور