خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
روزہ ذکر تلاوت آسان ہے۔ اور دوسرے شخص کو اگر فیکٹری قائم کر نی ہے تو رات رات بھر جاگے گا اورسخت سے سخت محنت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن دو رکعت نماز پڑھنا بھاری معلوم ہو تا ہے ۔ یہ اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو دین کے کام آسان معلوم ہو تے ہیں اور جس کو دنیا کے کام آسان معلوم ہوتے ہیں اس کو اﷲ تعالیٰ سے گڑ گڑا کے رونا چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ اس پر دین کے کام آسان کر دیں کیوں کہ جہاں چند روز قیام ہے وہاں کے لیے تو سخت سے سخت محنت گوارا ہو اور جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے وہاں کے اعمال مشکل معلوم ہو رہے ہیں کہ کچھ کما کر نہ لے جا سکے گا اور یہاں کی محنت کا پھل یہیں رہ جائے گا۔ صحابہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا کہ یہ کیسے معلوم ہو کہ کون جنّت میں جا رہا ہے اور کون نہیں؟ حضور نے فرمایا: کُلٌّ مُیَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہٗ؎ ہر شخص جو جنّت کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس پر جنّت کے اعمال آسان ہو گئے ہیں اور جو دوزخ کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس پر دوزخ کے اعمال آسان ہو گئے ہیں ۔شکر کرو اگر نماز رو زہ میں دل لگ رہا ہے ،یہ اﷲ کا بڑا فضل ہے کہ انہوں نے اعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرما دی ہے اپنا سرمایہ اس گھر میں منتقل کر رہے ہو جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے۔اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی شخص یہاں سے بر طانیہ چھ مہینے کے لیے ویزے پر چلا جائے اور وہاں جا کر خوب روپیہ کمائے اور خوب عیش اڑائے لیکن اس روپیہ کو اپنے وطن منتقل نہ کیا بلکہ لندن کی خوبصورتی میں ایسا گم ہوا کہ یہ بھول گیا کہ کراچی واپس جانا ہے، وہاں روپیہ منتقل کر دوں ، جہاں ہمیشہ رہنا ہے، جس دن اس کا ویزاختم ہو گا اس دن اس کو اپنی مفلسی کا احساس ہو گا کسٹم پر اس کا سارا روپیہ چھین لیا جائے گا۔ اور یہ خالی ہاتھ واپس آئے گا اور یہاں آکرجھونپڑی میں رہنا پڑے گا اور ایک وہ شخص ہے جو بر طانیہ تو گیا لیکن ہر لمحہ اس کو اپنے وطن کا خیال رہا جو کچھ کمایا بر طانیہ کی چند روزہ زندگی کے لیے نہیں بلکہ اپنے وطن کے لیے کمایا اور سارا روپیہ یہاں منتقل کر تا رہا۔ بر طانیہ ------------------------------