خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
پر ایمان لے آئے ہیں ہماری نا فر مانی نہیں کر تے: وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا بِاللہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ ؎ لوگ اسی لیے ستاتے ہیں کہ ان کا عیش کر کرا ہو تا ہے ،اپنی پیٹھ پر وہ ہمیں نا سور سمجھتے ہیں کہ یہ ساتھ رہتے ہیں تو کیوں ہماری طرح لڑکیوں پر جملے نہیں کستے، کیوں ہمارے ساتھ سینما نہیں جاتے ہر وقت اﷲ رسول کا ذکر کر تے رہتے ہیں۔ بس ان کے طعنوں کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کر لو۔ دل کو غم ہو گا،یہی غم کیمیا ہے۔جس سونے پر زنگ لگ جاتا ہے اگر وہ آگ کی آنچ برداشت کر لے تو زنگ دور ہو جائے گا ۔ ایمان بھی اس غم کی آنچ سے چمکے گا۔ یہ لوگ جو آج مذاق اڑا رہے ہیں کل خود ہی نادم ہو ں گے۔ ہم گناہ گاروں کی کیا ہستی ہے اﷲ کے معصوم نبی کو اس راستے میں کیسی کیسی ایذائیں پہنچائی گئی ہیں ،طائف کے بازار میں اﷲ کے محبوب کے اتنے پتھر مارے گئے کہ نعلین مبارک خون سے بھر گئے۔ وہ خون کوئی معمولی خون تھا ؟اﷲ کے نزدیک اس خون کا ایک قطرہ زمین و آسمان عرش و کرسی لوح و قلم سے زیادہ قیمتی ہے۔عرش غضبِ الٰہی سے ہل گیا۔ طائف کے دونوں جانب کے پہاڑوں پر جو فرشتے مامور تھے حاضر ہوگئے اور عرض کیا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر آپ کہیں تو ہم ان پہاڑوں کو ایک دوسرے سے ملا دیں کہ اہل طائف بالکل آٹے کی طرح پِس جائیں۔ لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :نہیں!شاید ان کی اولاد ایمان لے آئے،یہ بے خبر ہیں یہ پہچانتے نہیں۔یہ ہوتا ہے نبی کا ایمان اور یقین۔ ہمیں ایمان جیسی دولت مفت میں مل گئی ہے اس لیے ہمیں اس کی قدر نہیں، ورنہ جن کے کلیجے اس راستے میں منہ کو آگئے انہوں نے ایمان کی قدر پہچانی،کیسی کیسی ایذائیں بر داشت کی ہیں کہ اﷲ تعالیٰ خود فرماتے ہیں: بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوۡنَ بِاللہِ الظُّنُوۡنَا ﴿۱۰﴾ ہُنَالِکَ ابۡتُلِیَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ زُلۡزِلُوۡا زِلۡزَالًا شَدِیۡدًا ؎ ------------------------------