خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
خوب لطیفے سنائیں گے اور بیوی کے پاس منہ سکوڑے ہوئے جائیں گے یا سنجیدہ بزرگ بن جائیں گے، جیسے ہنسنا جانتے ہی نہیں۔ اب وہ بیچاری تعجب میں ہے کہ یا اﷲ میں دن بھر منتظر تھی کہ رات کو میرا شوہر آئے گا تو اس کے ساتھ ہنسوں بولوں گی، بیویوں کے ساتھ ہنسنا بولنا عبادت میں داخل ہے، دوستوں میں رات بھر جاگنا اور بیوی سے بات نہ کرنا صحابہ کی سنّت کے خلاف ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو معلوم ہوا کہ حضرت ابودرداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دن کو روزہ رکھتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں، نہ بیوی کے پاس جاتے ہیں نہ لوگوں سے ملتے جُلتے ہیں تو حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ ان کے گھر گئے، جب حضرت ابو درداء نے ان کی خدمت میں کچھ کھانے کے لیے پیش کیا تو انہوں نے فرمایاکہ تم بھی کھاؤ، حضرت ابو دردادء نے عرض کیا کہ میں روزہ سے ہوں، اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر تم نہیں کھاؤ گے تو میں بھی نہیں کھاؤں گا اور پھر یہ حدیث پیش کی: اِنَّ لِضَیْفِکَ عَلَیْکَ حَقًّا تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے۔ اور فرمایا کہ میں تمہارا مہمان ہوں مجھ سے باتیں کرو، اس کے بعد فرمایا:اچھا جاؤ کچھ نفلیں پڑھو، جب نفلیں پڑھ لیں تو فرمایا اِنَّ لِزَوْجَتِکَ عَلَیْکَ حَقًّا؎ تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے۔ پس جاؤ اپنی بیوی کا بھی حق ادا کرو، اس سے بھی باتیں کرو۔ اسی لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے بیویوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آنے کے لیے سفارش نازل کی ہے تو جو خدا کی سفارش کو رد کردے، یہ حکیم الامت کے الفاظ ہیں میں نہیں کہہ رہا، حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی اپنے زمانے کے مجدد تھے، وہ فرماتے ہیں کہ جو اپنی بیویوں کو ستائے اور اﷲ تعالیٰ کی سفارش کو رد کردے، ان کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش نہ آئے تو یہ بے غیرت مرد ہے کیوں کہ وہ بے چاری کمزور ہے، اس کے ماں باپ اور بھائی اس سے دور ہیں، وہ تمہارے قبضے ------------------------------