خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہماری چائے، بسکٹ وغیرہ کی چھوٹی سی فرمایش ضرور پوری کرتا۔ اس کی فرمایش کو خاص طور سے نوٹ کرو اور جلدی پورا کرو۔ اگر ایک بسکٹ کی فرمایش کرے تو تین پیکٹ لے آؤ، وہ کہے گی کہ تین کیوں لے آئے؟ تو کہو کہ تمہاری فرمایش تو ایک کی ہے، مگر ہماری محبت نہیں مانتی، میرا دل چاہتا ہے کہ میں تین ڈبے لاؤں۔ آہ! ارے یہی اخلاق پیش کرکے جنّت چلے جاؤ، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ قیامت کے دن تہجد کا نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے تہجد کیوں نہیں پڑھی، یہ پوچھا جائے گا کہ میرے بندوں کے ساتھ تمہارے کیا اخلاق تھے؟ دیکھو! اللہ تعالیٰ نے اپنا حق معاف کردیا لیکن مخلوق کے حق کو زیادہ بڑھایا کیوں کہ مخلوق تکلیف محسوس کرتی ہے لیکن ہماری نالائقیوں سے اللہ تعالیٰ کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ حدیثِ پاک کی دعا ہے: یَا مَنْ لَّا تَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَہَبْ لِیْ مَا لَایَنْقُصُکَ وَاغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ؎ اے وہ ذات! اے میرے اللہ! میرے گناہوں سے تجھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور اگر تو ہم کو بخش دے تو تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوگی، پس تیرا جو خزانہ کم ہونے والا نہیں وہ ہمیں دے دے یعنی تو ہمیں معاف کردے اور ہمیں بخش دے اور ہمارے جن گناہوں سے تجھ کو تکلیف نہیں ہوئی تو انہیں معاف کرنے میں آپ کا کیا بگڑتا ہے، پس آپ اپنی رحمت سے ہم کو معافی دے دیں۔ یہ مضمون حدیث شریف کا ہے۔ مخلوق کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دیکھو اگر تم فرض نماز پڑھ رہے ہو اور کوئی اندھا جارہا ہے اور سامنے کوئی گڑھا یا کنواں ہے اور ڈر ہے کہ وہ اس کنویں میں گر جائے گا تو تم نماز توڑ دو، میرا حق چھوڑ دو، میری مخلوق کا خیال کرو۔ دیکھا آپ نے یہ ہے اللہ تعالیٰ۔ اللہ اﷲ ہے بھائی! اسی لیے ہم یہ کہتے ہیں کہ مخلوق کے معاملے میں کبھی ظلم نہ کرو۔ ------------------------------