خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بڑے پیر صاحب رحمۃ اﷲعلیہ نے فرمایا کہ مولوی کو چاہیے کہ مدرسہ سے نکل کر فوراً مسجد کے منبر پر نہ بیٹھے، کچھ دن اﷲ والوں کی صحبت میں رہے اور نفس کو مٹا کر ادب اور انسانیت اور اخلاص سیکھے پھر وہ نصیحت کرنے کے قابل ہوتاہے۔ تو حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو اپنے بڑوں کا ادب کرے گا تو جب یہ بوڑھا ہوگا تو اس کے چھوٹے اس کی عزت کریں گے۔ تو بڑوں کی عزت کرنے سے دو نعمتیں ملیں، عمر میں برکت اور چھوٹوں سے عزت، اور بڑوں کو بھی چاہیے کہ اپنے چھوٹوں پر رحم کریں،یہ حدیث کا جز ہے، پہلے مقدم ہے: مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا؎ جو اپنے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور اپنے بڑوں کا ادب نہیں کرتا، یہاں چھوٹوں پر رحم کرنا پہلے ہے تو ہم لوگوں پر بھی لازم ہے کہ اپنے چھوٹوں کو پیار دیں، محبت پیش کریں، اور سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وَمَنْ لَّمْ یُبَجِّلْ عَالِمِیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا؎ جو اپنے علماء کی عزت نہ کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار عرض کرتا ہوں کہ جب تقریر ہورہی ہو تو ادھر ادھر مت دیکھو مقررکی طرف دیکھو ورنہ آپ کی آنکھیں اِدھر اور کان اُدھر ہوں گے۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اﷲعلیہ ایک شعر پڑھا کرتے تھے ؎ قدم سوئے مرقد نظر سوئے دنیا کہاں جارہا ہے کدھر دیکھتا ہے لہٰذا اِدھر اُدھر مت دیکھو، کوئی آتا ہے آنے دو، کوئی جاتا ہے جانے دو ؎ کوئی مرتا کوئی جیتا ہی رہا عشق اپنا کام کرتا ہی رہا ------------------------------