خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
شادیاں کرنا۔ مشورہ تو پہلے کیا جاتا ہے، موجودہ صورت میں یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ ابھی کچھ نہیں بگڑا، خود کو فتنے میں نہ ڈالیں یعنی دوسری شادی ہرگز نہ کریں۔ ٭ ایک صاحب نے خط لکھا کہ مجھے شدت کے ساتھ الہام ہورہا ہے کہ دوسری شادی کر لوں۔ ارشاد فرمایا کہ دوسری شادی کے متعلق جو آپ نے لکھا ہے کہ لگتا ہے یہ اﷲ کا الہام ہے تو آپ کا خیال غلط ہے یہ الہام شیطانی ہے۔ غالباً آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سنّت پر عمل کرنا عام سنّتوں کی طرح مستحب ہے، لیکن اس سنّت پر عمل مقید ہے ایک بہت سخت شرط کے ساتھ فَاِنْ خِفْتُمْ اَ لَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً ؎پس اگر تم کو غالب احتمال ہو کہ کئی بیویاں کرکے عدل نہ رکھ سکو گے بلکہ کسی بیوی کے حقوق واجبہ ضایع ہوں گے تو پھر ایک ہی بیوی پر بس کرو۔ (بیانُ القرآن) اس زمانے میں ایک ہی بیوی کے حقوق ادا نہیں ہوپاتے چہ جائیکہ دوسری بیوی کے بھی ادا ہوں۔ یہ صحابہ ہی کا ایمان تھا جو چار چار بیویوں میں عدل اور برابری کر سکتے تھے ہم لوگوں میں اب نفس ہی نفس ہے، جس میں حُسن زیادہ ہوگا اس کے ساتھ کم حسین کے حقوق میں عدل کرنا آسان نہیں۔ اندیشہ ہے کہ آخرت میں گردن نپ جائے۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دوشادیاں کی تھیں۔ کسی نے حضرت سے عرض کیا کہ آپ نے دو شادیاں کرکے مریدوں کے لیے دو شادیوں کا دروازہ کھول دیا۔ فرمایا کہ نہیں! میں نے دروازہ بند کردیا۔ دیکھویہاں دروازے پر ترازو لٹکی ہوئی ہے کوئی پھل آتا ہے تو یہ نہیں کہ ترازو میں صرف ہم وزن کرکے دونوں بیویوں کو دوں بلکہ مثلاً اگر دو تربوز ایک ہی وزن کے آئے تو ہر تربوز کو کاٹ کر آدھا آدھا کرکے دیتا ہوں کیوں کہ اگر آدھا نہ کروں تو ڈر ہے کہ ایک کے پاس میٹھا چلا جائے اور دوسری کے پاس کم میٹھا جو خلافِ عدل ہے۔ اسی طرح اگر کپڑا دینا ہو تو دونوں کو بالکل ایک طرح کا دیتا ہوں اور کسی بیوی کے پاس اگر چھ گھنٹہ رہا ہوں تو دوسری کی باری پر چھ گھنٹہ گھڑی دیکھ کر اس کے پاس رہتا ہوں وغیرہ۔ اتنا عدل کوئی کرسکتا ہے؟ اس عدل کے باوجود فرمایا کہ دوشادیاں کرنا آسان نہیں۔دو شادیاں اتنی مشکل محسوس ------------------------------