خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
حسینوں کے لیے چھوٹے چھوٹے سو خیمے لگا دیے گئے اور ان کے عاشقین نے ان کے لیے اعلیٰ درجے کی بریانی کباب کا انتظام کر دیا، اب ہر وقت دیگیں چڑھی ہوئی ہیں اور یہ حسین ایک ہزار مربع گز احاطے میں مقید ہیں اور تالا بند ہے تاکہ باہر نہ نکل سکیں اور دیوار بھی ایسی اونچی ہے کہ اس سے کود کر باہر نہ نکل سکیں۔ اب کھانے کا انتظام تو اعلیٰ سے اعلیٰ ہے مگر بیت الخلا نہیں ہے۔ تمام حسین خوب بریانی کباب کھا کر اس بڑے رہائشی احاطے کے گوشوں اور کناروں میں جا جا کے رات کو اندھیرے میں پاخانہ کریں گے، لازمی ہے کہ جب کھائیں گے تو ہگیں گے بھی، جب امپورٹ ہوگا تو ایکسپورٹ بھی ضروری ہے، در آمد ہوگی تو برآمد بھی ضروری ہے۔ اب رات کو جب بریانی کھائیں گے تو جب صبح تقاضا ہوگا تو بیچارے ہگنے کی جگہ تلاش کریں گے، ادھر ادھر دیکھیں گے تو معلوم ہوگا یہاں عاشقوں نے بیت الخلا تو بنایا ہی نہیں، اب جگہ جگہ ہگ رہے ہیں۔ جب وہاں روزانہ سو آدمیوں کا گو جمع ہوگا تو جب عاشق لوگ وہاں جائیں گے تو معلوم ہوگا کہ بدبو خانہ ہے، ہر جگہ ایک ایک فٹ پر پاخانے کا ایک ڈھیر لگا ہوا ہے اور دو چار مہینے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا کہ ہگنے کے لیے کوئی زمین ہی نہیں رہے گی، گو پر گو اور پاخانے پر پاخانہ کریں گے، کوئی زمین خالی نہیں ملے گی، پھر عاشق لوگ وہاں سانس لے سکتے ہیں؟ ایسی بدبو آئے گی اورپھر حسینوں کا انجام معلوم ہوگا کہ پیٹ میں یہ سب بھرا ہوا ہے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ ان مرنے والوں پر اپنی آخرت مت خراب کرو۔ خواجہ صاحب کو اﷲ جزائے خیر دے، فرماتے ہیں ؎ ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پر مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں ہے اچھا یہ تو موجودہ فیچر ہے کہ ایک ہزار مربع گز میں سب حسینوں کا گو نظر آیا، ناک بند کرو گے تب بھی بدبو گھس جائے گی، لیکن اس کے بعد ایک دن ایسا آنے والا ہے کہ سب کا جغرافیہ بدلا ہوا ہوگا۔ ہر پانچ سال کے بعد حُسن کے جغرافیہ میں تبدیلی آتی ہے۔ پانچ سال کے بعد حکومت بدلتی ہے یا نہیں؟ پانچ سال کے بعد حسینوں کے حُسن کی حکومت بھی بدلتی ہے، کچھ نہ کچھ فرق آجائے گا، اور پندرہ سال کے بعد بیس سال کے لڑکے لڑکیاں چالیس سال کے ہوجائیں گے، اب وہی لڑکا سات بچوں کا دادا اور نانا