خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کام چور نوالہ حاضر، دسترخوان پر فوراً بیٹھے گا اور نماز میں سستی کرتا ہے اس کے لیے فرمایا: فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا ؎ یہاں یہ نہیں فرمایا کہ ہم ضرور بالضرور ان کی زندگی تلخ کردیں گے بلکہ فرمایا کہ ان کی زندگی تلخ کردی جائے گی۔یہ شاہانہ کلام ہے۔ اس میں عظمتِ الٰہی ہے کہ جو سارے عالم کو شکر دیتا ہے وہ کڑوی بات کی نسبت اپنی طرف نہیں کرے گا۔ اﷲ تعالیٰ نے اختر کو یہ علمِ عظیم عطا فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے یہاں زندگی کو کڑوی کرنے کی نسبت اپنی طرف نہیں کی، یہ عظمتِ کلامِ شاہی ہے۔ جیسے ابّا اگر عظیم الشان ہے تو بچوں سے یہ نہیں کہے گا میں ڈنڈے ماروں گا بلکہ یہ کہے گا کہ اگر تم نے نافرمانی کی تو تمہاری پٹائی کی جائے گی، تمہیں ڈنڈے مارے جائیں گے۔ نفس کی تین تعریفیں یاد کرلو۔ پہلی تعریف حکیم الامت کی ہے یعنی مرغوباتِ طبعیہ غیرِ شرعیہ یعنی نفس کی وہ خواہشات جن پر عمل کرنے کی اﷲ نے اجازت نہ دی ہو۔ دوسری ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ کی تعریف اَلنَّفْسُ مُتَوَسِّطَۃٌ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجِسْمِنفس جسم اور روح کے درمیان میں ہے۔ نہ کثیف ہے نہ لطیف ہے۔ انسان نیک عمل کرتاہے تو نفس لطیف ہوجاتا ہے اور گناہ کرتا ہے تو کثیف ہوجاتا ہے۔ نیک عمل سے روحانیت بڑھے گی، گناہ کرنے سے کثافت بڑھے گی۔ اور تیسری تعریف علامہ آلوسی کی کہ نفس از ابتدا تا انتہا اندھیرا ہے اس کا چراغ تو فیقِ خداوندی ہے۔ تو نفس کی تین قسمیں ابھی پیش کردیں۔ اب اختر کی تعریف سنیے: میں نے بھی نفس کی تعریف کی ہے مگر میری تعریف ذرا انگلش کی ہے کیوں کہ یہ میں نے لندن اور امریکا میں پیش کی تھی جب لوگوں نے پوچھا تھا کہ نفس کیا ہے؟ نفس کا مزاج کیا ہے؟تو میں نے کہا کہ نفس کا مزاج ہے انٹر نیشنل پنچنگ ماسٹر یعنی گناہ کرنے سے جس کا پیٹ کبھی نہ بھرے، جو دوزخ کا مزاج ہے وہی نفس کا مزاج ہے۔ ------------------------------