خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
نفس کی تیسری تعریف علامہ آلوسی نے تفسیر روح المعانی میں بیان کی ہے: فَاِنَّ النَّفْسَ کُلَّھَا ظُلْمَۃٌ وَسِرَاجُھَا التَّوْفِیْقُ؎ نفس ابتدا تا انتہا پورا پورا اندھیرا ہے اور نفس کے اندھیروں کے لیے روشنی کا چراغ کیا ہے؟ تو فیقِ خداوندی۔ اور توفیق کی تین قسمیں ہیں: 1۔ تَسْھِیْلُ طَرِیْقِ الْخَیْرِ وَتَسْدِیْدُ طَرِیْقِ الشَّرِّ بھلائی اور نیکی کے راستے سامنے آجائیں اور برائیوں کے راستوں کو اﷲ بند کردے۔ 2۔ تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ نَحْوَ الْمَطْلُوْبِ الْخَیْرِ؎ بھلائی اور نیکی کے اسباب سامنے آجائیں۔ جیسے کوئی مصیبت آگئی اب کسی اﷲ کے ولی سے دعا کرانے گیا اور وہاں اس کا دل لگ گیا او راس کی صحبت سے ولی اﷲ ہوگیا تو یہ مصیبت جو کسی اﷲوالے تک لے گئی یہ اس کے لیے مصیبت نہیں نعمت ہے جس نے اسے اﷲ سے ملا دیا ؎ آپ تک لائی جو موجِ رنج و غم اُس پہ قرباں سینکڑوں ساحل ہوئے دردِ عشقِ حق بھی تم حاصل کرو لاکھ تم عالم ہوئے فاضل ہوئے اخترِؔ بسمل کی تم باتیں سنو جی اٹھو گے تم اگر بسمل ہوئے مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ بر سر مقطوع اگر صد خندق است پیشِ دردِ او مزاح مطلق است ------------------------------