خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اگرچہ نالائق ہو، عین حالت گناہ میں بھی ہم تم سے محبت رکھتے ہیں۔یہ نہیں فرمایا کہ اے مسرفین علیٰ انفس ابھی تو تم نفس و شیطان کے ہو جب توبہ کرکے میرے بن جانا تو میری رحمت سے نا امید نہ ہونا لیکن ان کی رحمت پر کتنی جانیں قربان کریں کہ ہم نے گناہ کرکے ان سے اپنا رشتہ کاٹ دیا لیکن اﷲ تعالیٰ نے اس حالت میں بھی اپنے تعلق اور نسبت کو ہم سے قطع نہیں فرمایا اور عبادیفرماکر یہ بشارت دے دی کہ اے بندو تم اگرچہ مسرف علیٰ انفس ہو، نالائق ہو لیکن میرے ہو۔ جس وقت تم گناہ کرتے ہو اور ہمیں بھول جاتے ہو ہم اس وقت بھی تم سے محبت رکھتے ہیں اور تم سے اپنا تعلق نہیں توڑتے لہٰذا تم میری رحمت سے مایوس نہ ہو۔ قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْاپر سارے عالم کے مسرفین علی انفس چونک گئے کہ کیا اعلان ہونے والا ہے۔ جیسے بادشاہ اعلان شایع کرے کہ پھانسی کے مجرموں کے نام اعلان! تو سارے مجرم ہمہ تن گوش بن جاتے ہیں اسی طرح سارے عالم کے گناہ گار چونک پڑے کہ کیا اعلان ہونے والا ہے تو اعلان فرمایا لَاتَقْنَطُوْا گناہ کرکے تم اپنے حشر سے ڈر رہے ہو تو حشر سے پہلے ہی تمہارا حشر بیان کردیا کہ ہم سے نا امید نہ ہو معتدل خوف تو ایمان کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن اتنا نہ ڈرو کہ نا امید ہوجاؤ۔ ہم سے ناامید ہونا کفر ہے۔اے گناہ گارو! جب میرے ہو تو مجھ سے امید رکھو اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ کا الف لام بھی استغراق کے لیے تھا لیکن جَمِیْعًاسے اور تاکید فرمادی کہ ہم ہر گناہ کو معاف کردیں گے۔ یہ نہ خیال کرنا کہ بعض گناہوں کو معاف کردیں گے اور بعض کو نہ کریں گے۔ نہیں! بلکہ کتنا ہی بڑے سے بڑا گناہ ہو ہم سے توبہ کرلو سب کو معاف کردیں گے، اور معافی کا سبب کیا ہے اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ بوجہ اپنی شانِ رحمت اور شانِ مغفرت کے۔ جو رحیم ہوتا ہے وہی عفو کرتا ہے، تو ہم بوجہ اپنی رحمت کے تمہارے گناہوں کو عفو فرمادیں گے۔ اور گناہ سے مایوسی پیدا ہوتی ہے اس لیےیہ اعلان فرماتے ہیں۔ جیسے ایک بیٹے سے غلطی ہوگئی اس پر ایسی ندامت طاری ہوئی کہ اس نے باپ کو لکھا کہ میں نے ایسی غلطی کی ہے اب آپ کو کیسے منہ دکھاؤں؟ تو باپ پر