خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
سے ناک اور کان نہ کاٹ لوں گا چین سے نہ بیٹھوں گا۔آیات نازل ہوگئیں: وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ؎ اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو لے سکتے ہو جائز تو ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک کے بدلے میں ستّر کو ماردو۔ ایک کے بدلے ایک کو مار سکتے ہو لیکن اللہ کو یہ بات پسند ہے کہ صبر کرو اور لوگوں کو معاف کردو۔ حضور صلیاللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بلا کر اعلان فرمایا کہ محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) صبر اختیار کرتا ہے مجھے بھی وہی بات پسند ہے جو میرے اللہ کو پسند ہے۔ حضور صلیاللہ علیہ وسلم نے قسم توڑ دی اور کفارہ ادا فرمایا۔ لیکن کسی سے تکلیف پہنچے اور پھر اس کے ساتھ مہربانی کرے یہ ہر ایک کے بس کا کام نہیں،یہ وہی کرسکتے ہیں جن کو ایمان و یقین کا خاص درجہ حاصل ہے۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے کسی خاص مقامِ قرب پر فائز فرمایا ہے۔ ہر ایک کو یہ نعمت نہیں ملتی ؎ نہ ہر سینہ را راز دانی دہند نہ ہر دیدہ را دیدہ بانی دہند ہر سینے کو اپنا رازداں نہیں بناتے اور ہر ایک کو ایسی نظرِعنایت عطانہیں فرماتے جو دوسروں کو صاحبِ نظر بنادے۔اگر یہ نعمت ایسی عام ہوتی تو اللہ تعالیٰ یہ کیوں فرماتے: وَمَا یُلَقّٰھَاۤ اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَمَا یُلَقّٰھَاۤ اِلَّا ذُوْحَظٍّ عَظِیْمٍ؎ ترجمہ :نہیں دی جاتی یہ نعمت مگران لوگوں کو جو بڑے صبر کرنے والے ہیں اور نہیں دی جاتی یہ نعمت مگر بڑے نصیب والوں کو۔ مراد اس سے اولیاء اللہ ہیں مخلوق کے ظلم کو دیکھ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ مہربانی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ یہ کون کرےگا جس کے دل کو اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق ہو گا جو ان کی رضا کو ڈھونڈتا رہتا ہے جو ہر وقت تلاش میں رہتا ہے کہ کو ن سی ایسی بات کرلوں کہ میاں راضی ہو جائیں: ------------------------------