خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
وغیرہ اس کا تو لوگوں کو خیال رہتا ہے لیکن نبوت کا وہ جُز جس کا تعلق ولایت سے ہے اس کی طرف سے لوگ صَرف نظر کر لیتے ہیں۔حالاں کہ نبی کی جلوت کے ساتھ خلوت بھی اتنی ہی اہم ہے۔ ورنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر تہجد میں ساری ساری رات قرآن کی تلاوت کرنا فرض نہیں تھا۔ پاؤں مبارک سوج جاتے تھے، بعض دفعہ خون نکل پڑتا تھا۔یہ ولایتِ نبوت تھی کہ حکم دیا جا رہا ہے کہ وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ؎ یہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خلوت کی آہ تھی جس کا اثر یہ تھا کہ جلوت میں لوگوں کے دلوں میں محبت کی آگ لگادیتی تھی: اَکْرِمُوا الْعُلَمَآءَ فَاِنَّھُمْ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَآءِ؎ ( علماء انبیاء کے وارث ہیں۔)یعنی تم (علماء) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی جلوت کے بھی وارث ہو اور خلوت کے بھی وارث ہو۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جلوت کا جز تو لے لو اور خلوت کے جز کو رد کر دو۔ انبیاء کی دولت دو طرح کی ہے: ایک دولت جلوت کی اور ایک دولت خلوت کی۔ جلوت کی دولت تو یہ ہے تعلیم و تبلیغ جہاد و غزوات وغیرہ۔ اور: فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾ وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ٪﴿۸﴾؎ یہ توجہ الی الرّب جو ہے یہی ولایت النبوت ہے، جو وراثت ہے خلوت کی۔ خلوت کی اشکباریاں و آہ و گریہ تہجد اشراق و چاشت اور تنہایوں میں چُھپ کر اپنے رب کے ساتھ مشغول ہونا یہ بھی نبوت کی وراثت ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے علماء کوجو وارثینِ انبیاء قرار دیا ہے تو اصل وارث وہی عالم ہے جو انبیا ء کی جلوت کا بھی وارث ہے اور خلوت کا بھی وارث ہے ورنہ وہ عالم اصل وارثِ انبیاء نہیں ہے جو مجمع میں عوام کے سامنے تو نماز با جماعت بھی ادا کررہا ہے تقریر و تبلیغ بھی کر رہا ہے، رو رہا ہے کیوں کہ اس میں جاہ مل رہی ہے لوگ ہاتھ پاؤں چوم رہے ہیں، مرغ مل رہا ہے، عزت ہو رہی ہے لیکن تنہائیوں میں اﷲ سے بے خبر ہے۔ نہ ذکر ہے نہ آہ ہے نہ آنسوہیں ۔تم جب ------------------------------