خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اس کی شرمگاہ بھی ننگی کر دی جاتی ہے اور جو شخص اپنی نگاہوں پر اﷲ کے حکم کا پردہ ڈالے رکھتا ہے اس کی برکت سے اس کی شرمگاہ محفوظ رہتی ہے۔ زنا کو تو بین الاقوامی طور پر مذموم فعل کہا جاتا ہے لیکن بد نگاہی کو انسانوں کا کوئی خود ساختہ قانون حرام قرار نہیں دیتاکیوں کہ نگاہوں پر انسانوں کی حکومت قائم نہیں ہو سکتی، نگاہوں کا محاسبہ کرنا انسان کے ناقص علم وقوت کی دسترس سے باہر ہے ۔ یہی دلیل ہے ذہنِ انسانی کے بنائے ہوئے قوانین کے ناقص و نامکمل ہونے کی۔ اس کے برعکس وحیٔ الٰہی نے بدنگاہی کو بوجہ سبب معصیت ہونے کے حرام قرار دے دیا، یہاں نگاہوں پر بھی اﷲ کی حکومت ہے،کیوں کہ صرف حق تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو آنکھوں اور سینوں کی خیانت سے باخبر ہے۔ بندوں کے دلوں میں جو خیالات پوشیدہ ہیں اورنگاہیں جب جب خیانتیں کرتی ہیں حق تعالیٰ کی ذات پاک ہر وقت ان سے با خبر ہے: یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ ؎ اس لیے قانون الٰہیہ کی خلاف ورزی کرنے والا اﷲ کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ یہی دلیل ہے اسلام کے مکمل قانون اور دین فطرت ہونے کی۔لَا تَقْرَبُوا الزِّنَا فرما کر اسبابِ معصیت کے قرب سے بھی منع فر ما دیا کہ اگر قریب جاؤ گے تو گناہ میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ اُس وقت یہ مراقبہ کام نہ آئے گا کہ یہ حُسن فانی التفات کے قابل نہیں، کیوں کہ ہر شے کے اندر ایک خاصیت ہے وہ اپنا اثر دکھاتی ہے ۔انگارے کو ہاتھ میں لے کر اگر کوئی یہ مراقبہ کر تا رہے کہ یہ فانی ہے بجھ جائے گا تو کیا انگارے کی خاصیت بدل جائے گی اور ہاتھ نہ جلے گا ؟معلوم ہوا کہ یہاں صرف مراقبہ کافی نہیں ترکِ تعلق ضروری ہے۔ پس حُسنِ مجازی کے قریب بھی نہ جاؤ، اگر قریب ہو گئے خواہ نظر سے یا قلب سے یا جوارح سے تو معصیت میں مبتلا ہو جاؤ گے ۔ یہی وجہ ہے کہ جن بندوں کی جانیں محبوب حقیقی کے حُسن و جمال سے آشنا ہو چکی ہیں وہ اس لَاتَقْرَبُوْا پر عمل کر تی ہیں۔ لَا تَقْرَبُوْا پر عمل کرنے میں دل کو غم ------------------------------