خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کسی کو اس کی برداشت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے بلکہ بیماری و پریشانی اس لیے دیتے ہیں کہ غفلت سے بازآجاؤ، دل کا زنگ دور ہو اور مجبور ہو کر ہمارے پاس آجا ؤ۔حزن وغم بوجہ شفقت و محبت کے ہیں۔ ہمارے ہی فائدہ کے لیے ہیں،انتقام یا ایذا کے لیے نہیں ہوتے۔ اور دنیا کے مصائب سے اگر بچنا چاہتے ہو تو اس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے پاس آجاؤ۔ ایک یہودی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر چاروں طرف سے تیر آرہے ہو ں تو ان سے بچنے کا کیا طریقہ ہے ؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ وحی آئی کہ اس سے کہہ دو کہ تیر چلانے والے کے پاس آکر کھڑا ہو جائے ؎ بلائیں تیر اور فلک کماں ہے چلانے والا شہنشہاں ہے اسی کے زیر قدم اماں ہے بس اور کوئی مفر نہیں ہے آخر خود سوچنا چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ کا کیا فائدہ ہے ،اﷲ تعالیٰ تو احتیاج سے پاک ہیں۔ اگر ساری دنیا کا فر ہو جائے تو ان کی سلطنت میں ذرّہ برابر کمی نہیں آسکتی،اور ساری دنیا مومن ہو جائے تو ذرّہ برابر ان کی سلطنت میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔کفر و نافرمانی میں ہماراا پنا نقصان ہے اطاعت و فرماں برداری میں ہمارا اپنا نفع ہے۔ کسی حکیم یا ڈاکٹر کے لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ صاحب انہوں نے پیسے بنانے کے لیے مجھے ایسی دوا دی کہ مجھے فائدہ نہ ہوا،مرض کو طول دے دیا ۔یہ بات بندوں کے لیے تو ٹھیک ہو سکتی ہے کہ بندوں کو احتیاج ہے، غرض ہے، اپنے فائدہ کے لیے وہ ایسا کر سکتے ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ کو ہم سے نہ کوئی غرض ہے نہ احتیاج ہے کہ صاحب اپنی فلاں غرض اور احتیاج کے لیے ہمیں یہ مصیبت دی۔حالاں کہ معلوم ہو چکا کہ ان کی ذات پاک اور ان کی سلطنت ہماری اطاعت و نا فرمانی سے بے نیاز ہے ۔بس یہ بیماری وغیرہ ہمارے ہی نفع کے لیے، ہماری غفلت کو دور کرنے کے لیے بھیجی جاتی ہے کہ بندہ ہماری طرف رجوع کرے اور اپنی زندگی کے مقصد کو پہچانے ورنہ اگر کھانا پینا اور ہگنے موتنے ہی کو مقصد بنا لیا تو پھر انسان میں اور کُتّے اور جانور میں کیا فرق رہا؟ آدمی اگر اپنی زندگی کا مقصد نہیں پہچانتا تو کتے اور جانور اور تمام موجودات بلکہ ان سے بھی ذلیل اور بدتر ہو جاتا ہے کیوں کہ آپ