خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس شخص سے نا پائیداریٔ چمن کے اسرار عیاں ہو رہے ہیں اور اس کی یہ افسردگی چمن کے گلہائے شگفتہ کو دعوتِ افسردگی دے رہی ہے کہ اے گلو! آج اس چمن میں افسردہ ہو جاؤ تاکہ اس کے بدلے میں تمہیں ایسی شگفتگی عطا ہوگی جس پر ایسے لاکھوں چمن قربان کیے جاسکتے ہیںیعنی مجاہدات سے اپنے جسم کو یعنی حرام تقاضائے نفس کو ویران کر لو تو دنیا ہی میں ایسی با لطف زندگی اور پھر ایسی حیات ابدی نصیب ہو گی جس پر ایک دنیا کیا ،لاکھوں کروڑوں دنیائیں اور دنیا کی بہاریں قربان کی جا سکتی ہیں۔ گلِ افسردہ گلِ شگفتہ کے لیے باعث عبرت ہے کیوں کہ آج جن گلوں کو اپنی شگفتگی پر ناز ہے وہ بھی ایک دن افسردہ ہو جائیں گے اور اس وقت بعد از خرابی ٔبسیار ان کی سمجھ میں آجائے گا کہ اگر ہم عین شباب ِشگفتگی میں افسردہ ہو جاتے توخالقِ بہار حق تعالیٰ شانہٗ دائمی شگفتگی عطا فرماتے جس پر کبھی فنا نہ آتی، اور اب ان کی شگفتگی ابدی افسردگی میں تبدیل ہوگئی اس لیے جو گل کہ آج بظاہر افسردہ ہے لیکن اس کی افسردگی میں لاکھوں چمن پوشیدہ ہیں ،وہ صاحب اسرار ہے ، جانِ چمن ہے، اس کی افسردگی چمن ِدنیا کے اسرار عیاں کر رہی ہے کہ دنیا کا یہ چمن ایک دن ایسے ہی افسردہ ہو جائے گا ؎ میں نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہارِ زندگی اک گلِ تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا ارشاد فرمایا کہ اس آیت کو لکھ لو: اِنَّہٗ مَنۡ یَّاۡتِ رَبَّہٗ مُجۡرِمًا فَاِنَّ لَہٗ جَہَنَّمَ ؕ لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی ؎ ترجمہ:جو شخص آئے گا اپنے رب کے پاس مجرم اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ مرے گا نہ جیے گا۔ یعنی جو شخص حالت معصیت میں اپنے رب کے پاس آئے گا وہ جہنم میں زندگی اور موت کے درمیان شدید تکلیف میں مبتلا رہے گا۔ اَللّٰھُمَّ احْفِظْنَا مِنْہُ۔ ------------------------------