خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لیے حجاب ہو گئی اور یہ شخص در اصل ناکام ہو گیا اور ایک وہ شخص ہے کہ بدصورت بیوی ہے اس کے ذوقِ حُسن کو تو تسکین نہیں ملتی لیکن اسی غم نے اس کو اﷲ کی طرف متوجہ کر دیا کیوں کہ بیوی کی طرف زیادہ ملتفت نہیں اس لیے اﷲ والوں کی خدمت میں رہتا ہے اگر چہ اﷲ کا حکم سمجھ کر بیوی کے حقوق ادا کرتا ہے لیکن اس کا دل بیوی سے نہیں لگتاتو یہ شخص کامیاب ہے اور یہ بد صورت بیوی اس کے لیے نعمت ہے اور اگر کسی کو اﷲ نے خوبصورت بیوی دی ہے یا حُسنِ مجازی سے حرام لذت اٹھانے پر وہ قادر ہے لیکن اﷲ کی محبت کو بیوی کی محبت پر غالب رکھتا ہے یا حرام لذت سے مثلاً زنا سے بچتا ہے تو یہ شخص بھی کامیاب ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی محبت کی چاٹ اسی بندے کو عطا فرماتے ہیں جس کا دل دنیا سے اچاٹ کر دیتے ہیں، پہلے دل کو اچاٹ کرتے ہیں پھر اپنی محبت کی چاٹ عطا فرماتے ہیں۔ دل کو وہی اچاٹ کرتے ہیں ورنہ ہم تو یہی چاہتے ہیں کہ خوب دنیا میں لگیں ،دنیا سے خوب دل لگائیں لیکن جس بندے پر فضل فرماتے ہیں اس کو اسباب گناہ سے دور کر دیتے ہیں ،یہ گناہ کر نا چاہتا ہے لیکن حق تعالیٰ اس کو دور کر دیتے ہیں ،یہ جس شاخ پر نشیمن بنانا چاہتا ہے وہ شاخ کاٹ ڈالتے ہیں ؎ جس کو تاکوں گا نشیمن کے لیے وہ ہی ڈالی کاٹ ڈالی جائے گی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کا دل دنیا سے اچاٹ کر دیتے ہیں اور اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں۔تو ہر نا خوشگوار واقعے سے اگر چہ دل کو تکلیف ہوتی ہے لیکن یہی تکلیف معرفت الٰہیہ کا سبب ہو جاتی ہے ۔بس دنیا سے دل اچاٹ رہنا اتنی بڑی نعمت ہے کہ کوئی موتی اس کی قیمت نہیں ہو سکتا ۔اﷲ کی محبت کی چاٹ ایسے ہی لوگوں کو دی جاتی ہے جن کے دل دنیا سے سرد ہیں،یہ انبیاء اور اولیاء کا دسترخوان ہے ۔دنیا اور آخرت ایک دستر خوان پر جمع نہیں ہو سکتے۔اس دسترخوان پر چمار اور بھنگی یعنی دنیا دار کب آسکتے ہیں ۔اﷲ کی محبت کی یہ چاٹ تو معززین مکرمین یعنی انبیاء اور اولیاء کے لیے ہے ،یہ چاٹ ہر ایک کو نہیں دی جاتی، اس کے لیے خاص دل مخصوص ہیں ۔یہ نہیں ہو سکتا کہ دل دنیا سے اچاٹ نہیں ہوا اور اپنی محبت کی چاٹ عطا فرمادیں کیوں کہ ان کی غیرت حُسن یہ کب گوارا کرسکتی