خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
شہادتِ باطنی ہے اور یہ بھی ان شاء اﷲ قیامت کے دن شہداء کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: مَنْ عَشَقَ وَکَتَمَ وَعَفَّ ثُمَّ مَاتَ فَھُوَ شَہِیْدٌ؎ جس کو کسی سے عشق ہو گیا اور اس نے اس کو چھپایا اور پاک دامن رہا اور اس گھٹن میں مر گیا وہ شہید ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ما بہا و خوں بہا را یافتم ہم نے اپنی خواہشات کو تو قتل کیا لیکن اس کے خوں بہا میں خود حق تعالیٰ مل گئے۔ موجودہ سکّہ کے لحاظ سے ایک آدمی کی جان کا بدلہ اٹھارہ ہزار ہے اگر بھولے سے مرجائے، اور عمداً قتل کیا ہے تو اس کے بدلے میںقاتل لیا جاتا ہے۔ ہم جن کے حکم کی تعمیل میں اپنی خواہش کو قتل کرتے ہیں گویا خود کو ان کے حکم کی تیغ سے قتل کرتے ہیں،اس خون کے بدلے میں خودمحبوبحقیقی تعالیٰشانہٗ مل جاتے ہیں ۔میرا شعر ہے ؎ ترے حکم کی تیغ سے ہوں میں بسمل شہادت نہیں میری ممنون خنجر نا مرادی تو ہوئی لیکن ایسی نا مرادیوں پر لاکھوں مرادیں قربان ہو جائیں ؎ خاک میں کس نے ملایا یہ تو دیکھ شکر کر مٹی سوارت ہوگئی وہ اس قتلِ خواہش کے بدلے میں خود مل جاتے ہیں۔سبحان اﷲ! کیا عظیم الشان خوں بہا ہے مٹی سوارت ہو گئی کہ مٹی کی خواہش کے بدلے میں وہ مل گئے ورنہ مٹی مٹی میں مل کر مٹی ہو جاتی ۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا؎ جو لوگ ہمارے راستے میں کوشش کرتے ہیں ہم ان پر اپنے ملنے کے راستے کھول دیتے ------------------------------