خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ وَلِیًّا مُّرۡشِدًا ؎ عربی میں پیر کو مرشد کہتے ہیں۔ مرشد کے لیے ولی ہونا ضروری ہےاور اللہ کا ولی کون ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اِنْ اَوْلِیَاءُہٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ؎ ہمارے ولی وہ ہیں جو ہم سے ڈرتے ہیں۔ مرشد کے لیے شرط ہے کہ وہ اللہ سے ڈرنے والا ہو یعنی اللہ کا ولی ہو۔ جب ولی ہوگا تب ہی تو اللہ کا راستہ دکھائے گا۔ فاسق و فاجر جو خود بیماریوں میں مبتلا ہو وہ دوسروں کو بیماری سے کیا نکالے گا۔ جو خود کنویں میں گرا ہوا ہے وہ دوسروں کو کیا کنویں سے نکالے گا۔اسی کو مولانا رومی فر ماتے ہیں ؎ کے دہد زندانئے در اقتناص مردِ زندانی دیگر را خلاص ایک قیدی جو خود قید میں ہے دوسرے کو نجات کہاں دلا سکتا ہے؟ ؎ جز مگر نادر یکے فردا نئے تن بہ زنداں جان او کیوانئے بجز اس نادرو یگانۂ روزگار کے کہ جس کا جسم تو زنداں میں ہو اور روح کا تعلق اللہ سے ہو۔ تو مرشد کے لیے ولی ہونا ضروری ہے۔ اس کا جسم تو دنیا میں ہوتا ہے لیکن روح کا تعلق اللہ سے ہوتا ہے اس کا جسم مثل ڈول کے ہے، وہ کنویں میں ہوتا ہے یعنی دنیا میں لیکن اس کی روح یہاں نہیں ہوتی۔ روح اللہ کے پاس ہوتی ہے، جیسے ڈول کا جسم کنویں میں ہوتا ہے لیکن اس کا تعلق کنویں کے اوپر عالمِ بالا سے ہوتا ہے، جس سے وہ کنویں کے پانی کو اور کنویں میں گرے ہوؤں کو باہر نکال دیتا ہے۔ ایسے ہی پیر کا جسم دنیامیں ہوتا ہے لیکن روح کا تعلق اللہ سے ہوتا ہے، اسی وجہ سے وہ گناہ گاروں کو دنیا کے کنویں سے باہر نکال لے جاتا ہے اور اللہ سےملا دیتا ہے اور جو خود دنیا کے کنویں میں گرا ہو اور عالمِ بالا سے اس کا کوئی تعلق نہیں یعنی جو خود نافرمانیوں میں مبتلا ہے وہ ------------------------------