خالقِ لذات جس سے خوش نہیں ہو دوستو
اس کی دنیا بے مزہ ہے مرغ و بریانی کے ساتھ
اس سے اہل اللہ کی عظمت پہ آجاتا ہے حرف
فعلِ شیطانی نہ کرنا شکلِ نورانی کے ساتھ
خود ہی ظاہر ہے اثرانگیزیِ اشعار سے
ہے اثرؔ کا بھی تعلق رومیِ ثانی کے ساتھ
اہلِ دل دریائے قربِ حق میں ایسے غرق ہیں
جیسے مچھلی کا تعلق ہے اثر پانی کے ساتھ
٭٭٭٭
قرب کی لذت
سخن کا پھول ہے نخلِ ادب کے سائے میں
بڑا سکون ہے حسنِ طلب کے سائے میں
کرے بیان جو ناگفتنی ببانگِ دہل
تو اس کی فکر ہے تاریک شب کے سائے میں
پسند آتی نہیں پستیِ خیال مجھے
جواں ہوا ہوں میں اعلیٰ نسب کے سائے میں