گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
اسرائیل کو لے کر چلتے ہیں، پیچھے سے فرعون کو خبر ہوجاتی ہے۔ اور وہ اپنے لشکر کو لے کر چل پڑتا ہے۔ موسیٰd جارہے ہیں، بنی اسرائیل ساتھ ہیں۔ چلتے چلتے ایک ایسے مقام پر پہنچے کہ آگے سمندر اور پیچھے فرعون کا لشکر تو بنی اسرائیل نے کہا: اِنَّا لَمُدْرَکُوْنَ (الشعرآء:61) ’’اب تو پکی بات ہے کہ ہم پکڑ ہی لیے گئے‘‘۔ ہم تو مارے گئے ہم تو برباد ہوگئے، ہم تو پھنس گئے۔ آگے سمندر ہے پیچھے فرعون کی فوج کا سمندر ہے۔ آج تو ہم Sandwich بن جائیں گے۔ کام ہی خراب ہوگیا۔ جیسے ہی انہوں نے یہ جملہ کہا موسیٰd نے فرمایا: ہر گز نہیں، ہم اللہ کے حکم سے اللہ کے راستے میں نکلے ہیں۔ قَالَ كَلَّا١ۚ اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ۰۰۶۲ (الشعرآء:62) ’’میرے ساتھ یقینی طور سے میرا پروردگار ہے وہ مجھے راستہ بتائے گا‘‘۔ میرا اللہ میرے ساتھ ہے۔ وہی مدد کرے گا، وہی راستے کھولے گا۔ اب موسیٰd کے پاس عصا ہے۔ پوری بنی اسرائیل کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے، پیچھے فرعون جو آرہا ہے اور جو لشکر ہے اس کے پاس اس کے دور کا ہر قسم کا اسلحہ موجود ہے۔ اِس دوران اللہ رب العزت نے حضرت موسیٰd کو حکم دیا: فَاَوْحَيْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ١ؕ فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيْمِۚ۰۰۶۳ (الشعرآء:63) اے موسیٰ! اپنے عصا کو سمندر میں مارئیے! اب حضرت موسیٰd نے کیا کیا؟ اللہ رب العزت کے حکم کو مانا اور اپنے عصا کو سمندر میں مارا اور وہاں سے بارہ راستے نکل گئے۔