گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نے بیت اللہ کی چھت پر چڑھوا دیا۔ اللہ رب العزت نے ان کو اتنی عزتیں عطا فرمائیں کہ چلتے فرش پر تھے اور چلنے کی آوازیں عرش پر آتی تھیں۔ مال ودولت کا تعلق تو کچھ بھی نہیں ہے یہ لوگوں کی محض غلط سوچ ہے۔ جو نئی روشنی کے اس دور میں اور اس ماحول میں پڑھ لکھ کر لوگوں کی یہ سوچ بن جاتی ہے۔ اس کا آسان طریقہ Check کرنے کا کیا ہے؟ Check کرنے کے لیے ہم دیکھیں کہ ہماری زندگی رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق کتنی ہے؟ اگر ہماری زندگی نبیd کے طریقے کے مطابق ہے تو اس سے زیادہ ٹھوس دلیل کوئی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہیں۔ یعنی جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں اس کو آقاﷺ کے طریقے پر چلا دیتے ہیں، اللہ رب العزت اس بندے کو نبیd کے نقشِ قدم پر چلا دیتے ہیں۔ اور اگر اپنی زندگی کو دیکھیں کہ خدانخواستہ نبیd کے طریقوں سے دور ہے، یہود،ہنود اور نصاریٰ کے طریقوں پر ہے تومیرے بھائیو! اس سے زیادہ بڑی اللہ کی ناراضگی کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے؟ اور اس سے بڑی اللہ کی ناراضگی کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ ہمارے چہرے، لباس، چلنا، پھرنا، اُوڑھنا، پہننا یہ سب کافروں کے طریقوں پر ہوگیا ہے۔واضح بات : اب یہ سیدھی سی بات ہے جیسے دو جمع دو چار ہوتے ہیں۔ کیونکہ کسی کافر سے اللہ راضی نہیں ہوسکتے تو کافروں کے طریقے پر چلنے والے سے اللہ کیسے راضی ہوسکتے ہیں؟ جبکہ رسول اللہﷺ سے اللہ تعالیٰ راضی ہیں اور نبیd کے تمام صحابہj سے بھی اللہ تعالیٰ راضی ہیں۔ اب جو شخص نبیd کے طریقوں پر ہے تو وہ سمجھ لے کہ اللہ